میر پورخاص: نوکوٹ میں اجتماعی زیادتی کا شکار لڑکیاں کنول اور فضا انصاف کی منتظر، مگر سندھ حکومت ابھی تک نیند سے نہیں جاگی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق میرپور خاص کے علاقے نوکوٹ میں چند روز قبل دو خواتین کے ساتھ مبینہ زیادتی کا واقعہ رپورٹ ہوا تھا، خبر نے سوشل میڈیا پر طوفان کھڑا کیا تاہم سندھ حکومت ٹس سے مس نہ ہوئی۔
اجتماعی زیادتی کا شکار لڑکیاں کنول اور فضا انصاف کی منتظر ہیں جبکہ صوبائی وزیر ترقی و نسواں شہلا رضا کا کچھ پتہ نہیں، ادھر پولیس نے ایک لڑکی فضا کے شوہر سمیت پانج افراد کے اجزا ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے بھیج دیئے ہیں، پولیس مقدمے میں نامزد 20 میں سے 18 ملزمان گرفتار کرچکی تاہم 2 مرکزی ملزمان اب تک روپوش ہیں۔
دوسری جانب متاثرہ خواتین کے اہل خانہ نے ابتدائی میڈیکل رپورٹ پر عدم اعتماد کرتے ہوئے میڈیکل بورڈ قائم کرنے کی درخواست دے دی ہے، اہلخانہ نے دعویٰ کیا کہ دونوں خواتین کے ساتھ گن پوائنٹ پر جنسی زیادتی کی گئی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ نے نو کوٹ میں دو لڑکیوں کو اغوا و زیادتی کا نشانہ بنانے کے واقعہ کی خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی میر پور خاص اور ایس ایس پی کو رپورٹ سمیت طلب کررکھا ہے۔
چیف جسٹس نے ڈی آئی جی اور ایس ایس پی میرپور خاص کو 15 فروری کو پیش ہونے کا حکم دے رکھا ہے۔
واضح رہے کہ 6 فروری کو مسلح افراد نے گھر پرحملہ کرکے 18 سالہ لڑکی اور اس کی 20 سالہ بھابھی کو اغوا کرکے مبینہ زیادتی کا نشانہ بنایا تھا،کیونکہ اُن کے کزن نے ایک لڑکی سے پسند کی شادی کی تھی۔