لاہور(نمائندہ خصوصی) قومی سلامتی کے ادارے (آئی ایس آئی ) کے سربراہ نے کہا ہے کہ الیکشن8 فروری کو ہی ہو رہے ہیں،اس حوالے سے کوئی شک ہے تو ذہنوںسے نکال دیں، 9 مئی پر زیرو ٹالرنس رہی اور آئندہ بھی جو ریڈ لائن کراس کرے گا، اس کے ساتھ زیرو ٹالرینس ہی برتی جائے گی ، کسی بلوائی کو قانون کی گرفت سے بچنے نہیں دیا جائے گا،بھارت کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کا فروغ مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کے بغیر ممکن نہیں،مغربی سرحدپر بارڈر ریگولیشن پاکستان کی خود مختاری اور سیکورٹی کے لئے بہت اہم ہے ،لاپتہ افراد کے ایشو پر ریاست نے بہت کام کیا ہے، کمیشن بنایا گیا، عدالتوں میں تفصیلات دی گئیں ، ہمارا موقف ہے کہ "والیوم” جتنا بڑھا چڑھا کر بتایا جاتا ہے ، اتنا نہیں ہے ، معاملے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے، یہ انسانی مسئلہ ہے اس کے حل کیلئے سب کو مل جل کر کوشش کرنی چاہیئے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے لاہور میں درجن بھر یونیورسٹیوں کے طلبائ اور اساتذہ سے خطاب کیا۔ تقریباً 350 طلبائ نے لاہور / پنجاب کی اعلیٰ یونیورسٹیوں بشمول پنجاب یونیورسٹی، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی آف لاہور، یو ایم ٹی ، یونیورسٹی لاہور،لمز،یو ای ٹی ، اور یونیورسٹی آف ہوم اکنامکس سمیت 12یونیورسٹیز سے حصہ لیا۔ سینیئر اساتذہ کرام بھی تقریب میں شریک تھے ۔یونیورسٹی طلبہ سے ڈی جی آئی ایس آئی کا تاریخی مکالمہ ہوا ۔ ڈی جی آئی ایس آئی کی مختصر بات چیت کے بعد طلباءنے تقریبا پچاس سوال پوچھے۔الیکشن ہو رہے ہیں یا نہیں ؟ 9 مئی والوں کا کیا بنے گا ؟ سوالات کی بھرمار ، اس موقع پر آئی ایس آئی چیف کے زوردار جوابات سے لاہور کا گیریژن آڈیٹوریم تالیوں سے گونج اٹھا۔ لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے سیاسی و اقتصادی صورتحال، اندرونی استحکام، علاقائی سلامتی، یوتھ کا پاکستان کی آبادی میں بہترین تناسب، سمندر پار پاکستانیوں کی اہمیت اور کردار، تنوع میں اتحاد (مذہبی، فرقہ وارانہ، نسلی اور لسانی) پر روشنی ڈالی۔ ہال میں موجود طلبائ نے تقریباً ہر سوال پر پوچھنے والے کو داد دی۔ڈی جی آئی ایس آئی نے سوال پوچھنے والوں کی نہ صرف حوصلہ افزائی کی بلکہ بڑے مدلل طریقے سے جواب بھی دئیے۔ ڈی جی آئی ایس آئی نے انتہائی کمال کے ساتھ اپنے 20 منٹ کے ابتدائی خطاب میں اپنائیت اور اعتماد کی فضا قائم کر دی اور نوجوان شرکائ کو حوصلہ ملا ۔ 9 مئی سے متعلق سوال بھی انتہائی کھل کر پوچھا گیا ، کہا گیا کہ ملٹری کورٹس میں مقدمات کیوں ؟ یہ بھی کہا گیا کہ الیکشن میں بھی مستقبل نظر نہیں آ رہا ، یہ سب غیر یقینی کیوں ہے ؟ ۔ لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کا کہنا تھا کہ 9 مئی پر بھی زیرو ٹالرینس رہی اور آئندہ بھی جو ریڈ لائن کراس کرے گا، اس کے ساتھ زیرو ٹالرینس ہی برتی جائے گی ، کسی بلوائی کو قانون کی گرفت سے بچنے نہیں دیا جائے گا۔ یہ نہیں ہو سکتا آپ شہدائ کی بے حرمتی کریں ، اداروں پر حملہ آور ہوں ، ریاست کی بنیادوں کو کمزور کریں ، دشمن کا ایجنڈا آگے بڑھائیں اور ریاست خاموش تماشائی بنی رہے، یہ نہیں ہو سکتا ، نہ ہو رہا ہے اور نہ ہی آئندہ کبھی ہو گا ، کوئی نرمی اس ایشو پر کبھی برتی جائے گی یہ سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ معاشی بدحالی سے پریشان نوجوانوں نے اس تناظر میں فوج کی طرف سے مدد کا سوال بھی اٹھایا کہ ریاست کا سب سے ڈسپلنڈ اور طاقتور ادارہ ہونے کے ناطے فوج کو چاہیئے کہ وہ مزید آگے بڑھ کر حکومت کی مدد کرے اور اکانومی کو ریکور کرنے کے لیئے ریاست کے تمام ستون اور ادارے مشترکہ کاوشیں کریں۔ نوجوان نسل کی اس فکر مندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس آئی نے تازہ ترین مثالوں کے ساتھ بھی واضح کیا اور فوج یا اسٹیبلشمنٹ کے ماضی کے کردار پر بھی بات کی، انہوں نے مستقبل کے حوالے سے بھی فوج کے پختہ عزم و ارادے کی ترجمانی کی اور نوجوان شرکائ کو مطمئن کیا۔ ڈی جی آئی ایس آئی کا کہنا تھا کہ ماضی میں جب کبھی مشکل صورتحال پیش آئی فوج نے فرنٹ فٹ پر آ کر معاشی مسائل کا بھی حل نکالا، واپڈا اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی مدد کرنا ، فیٹف گرے لسٹ سے نکلنے میں تعاون ، ملک و قوم کو ریکوڈک اور کارکے جرمانوں سے بچانا اور اب ایس آئی ایف سی وہ روشن مثالیں ہیں کہ کس طرح پاک فوج ملک کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کے ساتھ ساتھ معاشی سرحدوں کے تحفظ میں بھی کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی قیادت میں افواج پاکستان نے ڈالر ، کھاد ، چینی ، ایرانی تیل ، گندم ، آٹا کی اسمگلنگ ، ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ کیخلاف جو کریک ڈاون کیا وہ بھی ملک و قوم پر جاری معاشی حملوں کے دفاع کا مقدس فریضہ نبھانے کی روشن مثال ہے۔ ڈی جی آئی ایس آئی نے یہ بھی واضح کیا کہ جو کام فوج کر سکتی وہ بالکل کر رہی اور کرتی رہے گی۔ لیکن کچھ پالیسی معاملات ایسے ہیں کہ وہ پولیٹیکل ڈومین میں ہی ہو سکتے۔ اس لیئے ضرورت اس امر کی ہے کہ پولیٹیکل لیول پر بھی ذمہ داری دکھائی جائے، ہر ذمہ داری افواج پاکستان پر ڈال دینے کا رویہ سیاسی لوگوں اور منتخب حکومتوں کو مزید غیرذمے داری کا عادی بنا سکتا ہے ، اس لیئے یہ سوچ بیدار کرنا ضروری ہے کہ اپنی ذمے داریوں سے فرار بھی پولیٹیکل اسٹرکچر کے تقویت نہ پاسکنے کی ایک بڑی وجہ ہے اور یہ صورتحال تبدیل ہونی چاہیئے۔ ڈی جی آئی ایس آئی سے پوچھا گیا کہ الیکشن ہو رہے ہیں یا نہیں ؟