کراچی(نمائندہ خصوصی)نگراں وزیرِ اعلی سندھ جسٹس (ر)مقبول باقر نے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے کردار نے ضابطوں پر بحث ضروری بنا دی ہے۔داود یونیورسٹی میں دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے نتائج سے بہت زیادہ توقعات ہیں۔مقبول باقر کا کہنا ہے کہ بہتر ڈیزائن پر غور کے لیے ایک ساتھ ہونا ضروری ہے، تکنیکی ترقی اور روز مرہ زندگی میں بتدریج بدلاو آرہا ہے۔انٹر میں طلبا کی بڑی تعداد کے فیل ہونے سے متعلق نگراں وزیرِ اعلی سندھ سے سوال کیا گیا کہ انٹر میں فیل ہونے والے طلبا احتجاج کر رہے ہیں۔نگراں وزیرِ اعلی سندھ نے جواب دیا کہ بچے فیل ہوگئے تو ہوگئے احتجاج کی کیا بات ہے۔واضح رہے کہ انٹر بورڈ کراچی کے تحت سال اول کے نتائج کے خلاف طلبا کی بڑی تعداد نے کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ ناانصافی کی گئی اور انہیں فیل کر دیا گیا یا انتہائی کم نمبر دیے گئے ہیں جس کی وجہ سے ان کا مستقبل تباہ کر دیا گیا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ کراچی بورڈ کے نتائج 35 فیصد ہیں جبکہ باقی بورڈز کے نتائج کا تناسب دگنا ہے۔کراچی میں انٹر سال اول کے نتائج میں بڑی تعداد میں طلبا کے فیل ہونے کے معاملے پر طلبا اور والدین کے احتجاج پر محکمہ تعلیم نے کمیٹی بنائی ہے۔اس حوالے سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق محکمہ تعلیم کی کمیٹی میں ریجنل ڈائریکٹر کالجز اور ایڈیشنل سیکریٹری و دیگر شامل ہیں۔