راولپنڈی ( نمائندہ خصوصی) آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے تحریک انصاف کے سابق چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس میں استغاثہ کے6مزید گواہان کے بیان قلمبند کر کے سماعت آج (بروز بدھ )تک ملتوی کر دی اس طرح سائفر کیس میں استغاثہ کی جانب سے تمام25گواہان کے بیان قلمبند ہو نے کے بعد شہادتوں کا عمل مکمل ہو گیا ہے گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں سماعت کے موقع پرسابق چیئرمین اور شاہ محمود قریشی اپنے وکلا علی بخاری اور خالد یوسف چودھری عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی اور ذوالفقار عباس نقوی بھی سابق سفیر اسد مجید، ایڈیشنل سیکریٹری امریکی ڈیسک فیصل ترمذی، سیکریٹری داخلہ آفتاب اکبر درانی ، حسیب گوہر، پی ٹی وی کا کیمرا مین فرخ عباس اور مقدمہ کے تفتیشی میاں صابرپر مشتمل استغاثہ کے گواہان کے ہمراہ عدالت میں موجود تھے دوران سماعت سابق سفیر اسد مجید نے عدالت کے روبرو بیان میںسائفر کو سازش قرار دینے سے پاک امریکہ تعلقات کو شدید دھچکا پہنچا ہے 7 مارچ کو اسسٹنٹ سیکریٹری برائے جنوبی ایشیا ڈونلڈ لو سے پاکستانی مشن کی ملاقات ہوئی پاکستانی مشن کی ڈونلڈ لو سے ملاقات ورکنگ لنچ پر ہوئی تھی پاکستان مشن میں میرے ساتھ ڈپٹی ہیڈ آف مشن اور ملٹری اتاشی موجود تھے فریقین کو معلوم تھا ملاقات کی منٹس آف میٹنگ ریکارڈ ہورہے ہیں ملاقات میں ہونے والی گفتگو کو سائفر ٹیلی گرام کی شکل میں 8 مارچ کو پاکستانی وزارت خارجہ کو بھیجا گیا سائفر ٹیلی گرام میں سازش اور تھریٹ کو کوئی ذکر نہیں تھا سائفر کو سازش قرار دینا پاک امریکہ تعلقات کے لئے سیٹ بیک تھا 25 مارچ کو نیشنل سیکورٹی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی جس میںمجھے بھی بلایا گیا میٹنگ میں متفقہ طور پر سائفر ٹیلی گرام کے ڈیمارش کا فیصلہ کیا گیا اسد مجید کا بیان ریکارڈ کراتے کے دوران تحریک انصاف کے سابق چیئرمین نے کہا اسد مجید جو کہہ رہا ہے وہ ٹھیک کہہ رہا ہے اسد مجید نے جب سائفر میں سازش یا تھریٹ کا کوئی ذکر نہیں تھا تو اورڈونلڈ لو نے جب کہاکہ وزیراعظم کو ہٹاوعدم اعتماد آگیا تو سازش کیسے نہیں ہوئی دوران سماعت سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی روسٹرم پر آگئے۔