کراچی میں زمینوں پرقبضوں کےخلاف کاروائی کےبعد جائداد کی رجسٹریشن کےدفاتر میں ہونےوالی ماہانہ 12 کروڑ سے زائد کی کرپشن کے خلاف اداروں نے ڈنڈا اٹھالیا اور وزیر اعلی سندھ سے کہا گیا ہے کہ کھلی بدعنوانی اورشہریوں سےلوٹ کھسوٹ کایہ سلسلہ فوری بند ہوناچاہیے جبکہ نیب اوراینٹی کرپشن کو بھی فعال کردار ادا کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جس پر کراچی سمیت سندھ بھرکے رجسٹرار دفاتر کوٹھیکے پر چلانے والے 3 مرکزی کرداوں حاجی علی حسن ہنگورو مرتضی نندانی اور سہیل شاہ کی گرفتاری کافیصلہ کرلیا گیاہے اور ان سے تفتیش کے بعد مزید ملزمان کوبھی گرفتار کیاجائےگا اس اہم پیش رفت کےبعد نیب نے سابقہ مرحوم رجسٹرار سکندر قریشی کی درخواست پر بند فائل کھول تحقیقات کاآغاز کردیاہے واضع رہے کہ یہ انکوائری سابقہ رجسٹرار کی 2019 میں دی گئی درخواست پرکھولی گئی ہےجوکہ ان کےانتقال کےبعدبندکردی گئی تھی اس انکوائری کانیب میں شکایت نمبر 889…3/9/19 ہےاس بڑی مالی بدعنوانی کی تفصیلات کےمطابق سابقہ مرحوم رجسٹرار سکندرعلی قریشی نے 20 اگست 2019 کونیب کو درخواست دی تھی کہ سیدشبیہ احمد ،حاجی علی حسن ہنگورو اورمرتضی نندوانی کراچی کےرجسٹرار دفاتر کو ٹھیکے پر چلارہے ہیں اور ماہانہ کروڑوں روپیہ بھتہ لے کر اوپر تک پہنچایا جاتاہےاس سسٹم کامرکزی کردار حاجی سکندرہنگوروہے جو شہرہی کے نہیں پورے سندھ کے رجسٹرار کے دفاتر کو ٹھیکے پر چلارہاہے لگائے گئے الزامات کے مطابق حاجی علیی حسن نے کراچی کے22 سے زائد رجسٹرار کے دفاتر ٹھیکے پر لے لئے اور انہیں آگے مختلف لوگوں میں بانٹ دیااور ان سے ماہانہ بھتہ طے کرلیاہے ایسے ایجنٹوں میں سید سہیل شاہ اورمرتضی نندانی بہت اہم ہیں وہ 10 سے 12 ٹائون ٹھیکےپرچلارہے ہیں جس سے 8 سے10 کروڑ جمع ہوتےہیں اوراس کابڑاحصہ وہ ہنگورو کو پہنچاتے ہیں جبکہ انہوں نےاس بدعنوانی سے خود بھی کروڑوں روپیہ کمایاہے اور جائدادیں بنائی ہیں ان کے پاس نئےماڈل کی 6 سے 8 قیمتی گاڑیاں بھی ہیں جو انہوں نےکرپشن کے پیسے سے بنائی ہیں جبکہ تمام جائدادیں اور گاڑیاں انہوں نےاپنے رشتہ داروں کے نام پرلی ہیں اس دھندہ کےمزید کارندوں میں بورڈآف ریونیوکے کئی دیگر ملازمیں اور پرائویٹ ایجنٹ شامل ہیں ان کارندوں نےبھی کروڑوں کی جائدادیں بنائی ہیں۔