ڈیرہ مراد جمالی (نمائندہ خصوصی) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بلا نہیں رہا،اب صرف دو جماعتیں میدان میں ہیں، اب مقابلہ تیر اور شیر کا ہوگا اور ہم تیر سے شیر کا شکار کریں گے۔ڈیرہ مراد جمالی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بلوچستان میں کھڑے ہو کر اسلام آباد کوپیغام دینا چاہتا ہوں، اب بھی کوشش کی جا رہی ہے کہ ایک شخص کو پاکستان پر چوتھی بار مسلط کیا جائے،کیا عوام اسے ووٹ دیں گے جس نے 3 بار وزیر اعظم رہ کر کوئی کام نہیں کیا؟بلاول بھٹو نے کہا کہ 8 فروری کو اپنا حق چھینیں گے، اپنی حکومت بنائیں گے، پاکستانی عوام کسی کے غلام نہیں، خارجہ سطح پر پاکستان کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں، پاکستان میں معاشی بحران کے ساتھ دہشت گرد بھی سر اٹھا رہے ہیں۔انہوں نے جلسے کے شرکاءسے سوال کیا کہ کیا آپ ن لیگ کے وزیرخزانہ کےکردار سے مطمئن ہیں؟ کیا آپ اس شخص کو دوبارہ وزیرخزانہ دیکھنا چاہتے ہیں؟ پاکستان کوایسی جماعت چاہیے جو تین نسلوں سے غربت کا مقابلہ کر رہی ہے اور وہ پیپلزپارٹی ہے۔بلاول نے ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگریہ پھر وزیراعظم بن گئے تو اگلے پانچ سال میں بلوچستان میں ترقی نہیں ہوگی، ہم نے اس جماعت کو 18 مہینے موقع دیا کہ ملکی خزانہ سنبھالے، مہنگائی کا مقابلہ کریں، ن لیگ حکومت میں آتی ہے توغریب عوام تکلیف میں آجاتے ہیں۔بلاول بھٹو نے بظاہر نام لیے بغیر نواز شریف کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ایک شخص کو چوتھی بار مسلط کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، بلوچستان کے عوام اس شخص کو اپنا نما ئندہ نہیں مانتے، 3 بار کے ناکام وزیراعظم کوچوتھی بارمسلط کرنے نہیں دیں گے۔ یہ کیسا شیر ہے جو اپنے گھر میں چھپا ہوا ہے، وہ الیکشن لڑ رہا ہے تاکہ جیل سے بچ سکے ۔بلوچستان کے ضلع نصیر آباد میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک شخص کو چوتھی بار مسلط کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ پاکستان کے عوام کسی کے غلام نہیں ہیں، بلوچستان اور نصیرآباد کے عوام دلیر ہیں کسی سے نہیں ڈرتے، بلوچستان کے عوام اس شخص کو جان چکے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ اس کو جب پہلی بار اسے مسلط کیا گیا تو اس نے بلوچستان کے حق پر ڈاکا ڈالا، دوسری دفعہ اور تیسری دفعہ مسلط کیا تو اس نے زہری صاحب سے وفا نہیں کیا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ تین بار ناکام شخص کو چوتھی بار کیوں تسلیم کریں، ہم نہیں مانتے ہم نہیں مانتے۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف معاشی بحران دوسری طرف دہشت گرد سر اٹھا رہے تیسری طرف خارجہ سطح پر پاکستان کے خلاف سازشیں تیار ہو رہی ہیں، ہماے تعلقات پڑوسیوں سے اچھے نہیں رہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس جماعت کو 18 ماہ کا موقع دیا، ملک کا خزانہ سبنھالیں، 18 ماہ میں مسلم لیگ (ن) کا وزیر خزانہ رہا، اس کے کردار سے عوام مطمئن ہے یا نہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ 3 بار کے ناکام وزیراعظم کو چوتھی بار مسلط کرنے نہیں دیں گے، کیا آپ اس کو دوبارہ وزیر خزانہ دیکھنا چاہتے ہو، ہمیں ایسی جماعت چاہیے جو تین نسلوں سے غریب عوام کی خدمت کرتی آ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ حکومت میں آکر امیروں کو ریلیف دیتے ہیں، پیپلزپارٹی غریب عوام کو ریلیف دیتی ہے، یہ شخص چوتھی بار وزیراعظم بنا تو بلوچستان عوام لاوارث ہوں گے، پیپلزپارٹی کی حکومتی بنی تو عوام کی حکومت ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے 10 نکات پاکستانی عوام سے وعدہ ہیں، شہیدوں کی جماعت کا ساتھ دیں عمل کرکے دکھائیں گے، 10 نکات پر عملدرآمد کرکے مہنگائی، غربت اور بیروزگاری کا مقابلہ کروں گا، پہلا وعدہ ہے پیپلزپارٹی حکومت بنائے تنخواہ دگنی کرکے دکھاوں گا، پاکستان کے غریب عوام کو 300 یونٹ مفت بجلی دوں گا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جیالہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بنائیں، تعلیم اور صحت کے مفت ادارے ہر صوبے ہر ضلع میں بناوں گا۔انہوں نے کہا کہ نصیرآباد میں یونیورسٹی بناو¿ں گا، یہاں آپ کے شہر میں دل کا بڑا اسپتال بناوں گا، آج سیلاب متاثرین تکلیف میں ہیں، میں وزیر خارجہ ہوتے ہو?ے ایک سال میں سندھ کے سیلاب متاثرین کو گھر بنا کر دے رہا ہوں ،انہوں نے کہا کہ 20 لاکھ گھر بنا کر دے رہا ہوں سندھ کے سیلاب متاثرین کو، یہاں کے عوام کے لیے گھر کیوں نہیں بنائے گئے، وزیراعظم بن کر نصیرآباد کے عوام کو گھر بنا کر دوں گا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جاگیرداروں سے زمین لیکر غریب خواتین میں تقسیم کروں گا، اپنی قسمت بدلنی ہے تو پیپلزپارٹی کا ساتھ دینا ہے، غریب خواتین کو بلا سود قرضہ دونگا تاکہ اپنا کاروبار کر سکیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ صرف بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نہیں، بے نظیر کسان کارڈ بناو¿ں گا، چھوٹے کسانوں کو بے نظیر کارڈ کے ذریعے مالی امداد دوں گا، کسان کارڈ کے ذریعے زرعی انقلاب لائیں گے، مزدور کارڈ لائیں گے، انڈسٹریز کا مزدور ہو یا دکان میں کام کرنے والا، اس کو مزدور کارڈ ملے گا۔انہوں نے کہا کہ یہی سبق قائد عوام اور شہید بے نظیر بھٹو نے سکھایا، میں مانتا ہوں طاقت کا سرچشمہ عوام ہے، وہ عوام میں آنے سے ڈرتے ہیں، میں پاکستانی عوام پر اعتماد کرتا ہوں، لاہور میں ان کے گھر میں گھس کر ماروں گا، ہم جنرل الیکشن میں مقابلے کے لیے تیار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی والے گھبراتے نہیں، ہم پہلے بھی میدان میں تھے، اب بھی ہیں، یہ کیسا شیر ہے جو اپنے گھر میں چھپا ہوا ہے۔’وہ جیل سے بچنے، ہم عوامی خدمت کرنے کے لیے الیکشن لڑ رہے ہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وہ الیکشن لڑ رہا ہے تاکہ جیل سے بچ سکے، ہم عوام کی خدمت کرنے کے لیے الیکشن لڑ رہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ پاکستان کا مستقبل اسکے ہاتھ دوگے جو تین بار وزیراعظم ہو کر عوام کا کوئی کام نہیں کیا، آپ نے فیصلہ کرنا ہے کیا پرانی سیاست چاہیے یا نئی سوچ چاہیے، اب دو جماعت الیکشن لڑ رہی ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ کارکن آخری مہینہ ضا ئع نہ کریں آئیں، تیر کا ساتھ دیں، جیت عوام کی ہوگی تیر کی ہوگی، بلوچستان کے عوام کو درخواست ہے آئیں شہدا کی جماعت کا ساتھ آپ کی قسمت بدل دیں گے۔انہوں نے کہا کہ نصیرآباد سے گوادر تک نمائندگی کرنا چاہتا ہوں، ووٹ ضائع نہ کریں، ایک بار تیر کا ساتھ دیں، جیسے تھرپارکر میں انقلاب لائے، ویسے بلوچستان کے دور دراز پہاڑی علاقوں تک انقلاب لائیں گے۔