فیصل آباد(نمائندہ خصوصی) سابق اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض احمد نے اچانک الیکشن سے دستبرداری کا اعلان کر کے مسلم لیگ (ن) کو شدید مشکلات میں ڈال دیا، پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار حامد رضا کی کامیابی کو آسان بنا دیا، سابق اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض احمد گزشتہ انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کے موقع پر پی ٹی آئی سے منحرف ہو کر مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دیا تھا، جس پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کی طرف سے پی ٹی آئی چھوڑ کر مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دینے پر حلقہ این اے104 سے راجہ ریاض احمد کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کا ٹکٹ دیا گیا اور وہ 8فروری کو ہونیوالے عام انتخابات کے موقع پر تمام انتخابی مراحل مکمل کرنے کے بعد عجیب فیصلہ کرتے ہوئے الیکشن سے اچانک دستبرداری کا اعلان کر کے اپنے بیٹے بیرسٹر راجہ دانیال کو الیکشن لڑانے کا اعلان کر دیا جس کا مسلم لیگ (ن) کو شدید دھچکا لگا، کیونکہ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے حلقہ این اے104 سے مسلم لیگ (ن) کے دیرینہ کارکن‘ سابق ممبر قومی وصوبائی اسمبلی رانا محمد افضل خاں مرحوم کے صاحبزادے رانا احسان افضل کو نظرانداز کرتے ہوئے راجہ ریاض احمد کو مسلم لیگ (ن) کا امیدوار ڈکلیئر کر کے شیر کے انتخابی نشان کا ٹکٹ بھی جاری کر دیا تھا، رانا احسان افضل کے خاندان کو ناراض بھی کیا اور اسکے ساتھ ساتھ مسلم لیگ (ن) کے کئی سرگرم کارکنان بھی اس فیصلہ سے نالاں نظرآئے، راجہ ریاض احمد نے اپنے بیٹے بیرسٹر راجہ دانیال کو الیکشن لڑنے کے پلان سے مسلم لیگ (ن) کے اکابرین کو بھی آگاہ نہ کیا تھا، راجہ ریاض احمد کے دستبردار ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار حامد رضا کا حلقہ میں کافی اثرورسوخ بھی ہے اور ان کے والد حاجی فضل کریم مرحوم کی وجہ سے بھی حامد رضا ایک مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آ گئے اور راجہ ریاض احمد کے بیٹے راجہ دانیال غیر معروف ہونے کی وجہ سے غیر مقبول ہیں۔ راجہ ریاض احمد کے اچانک فیصلہ نے مسلم لیگ (ن) کے اکابرین کو پریشان کر دیا۔