کراچی(نمائندہ خصوصی) وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے تقرر کے لیے قائم سرچ کمیٹی نے دستاویز اور سی وی کی جانچ پڑتال کے بعد111 میں سے 45 امیدواروں کو شارٹ لسٹ کرلیا ہے جنھیں اس ماہ کے آخر میں انٹرویوز کے لیے بلایا جائے گا۔یہ شارٹ لسٹنگ سی وی کی بنیاد پر مختص مارکس کی بنیاد پر کی گئی ہے جس کے نمبر 50 تھے، تاہم تلاش کمیٹی کے کچھ اراکین کی جانب سے اس مارکنگ میں شامل اسٹریٹجک پلان برائے اردو یونیورسٹی کے 10 مارکس پر شدت کے ساتھ تنقید کی گئیسرچ کمیٹی کے کنوینر ڈاکٹر مختار احمد کے قریبی ذرائع کے مطابق بعض اراکین کاکہنا تھا کہ مذکورہ موضوع پر معین مارکس کا تعین سی وی کی بنیاد پر کس طرح ہوگا اس کے لیے تو امیدوار کو انٹرویو میں شامل ہونا ضروری ہے، جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ 40 مارکس کی بنیاد پر فیصلہ کیا جائے۔زرائع کے مطابق طے کیا گیا کہ باقی مختص 40 مارکس میں سے 25 فیصد یعنی 20 نمبر کے حامل امیدواروں کو انٹرویو کے لیے بلالیا جائے جس کے بعد 45 امیدوار ایسے سامنے آئے جو اس طے کردہ معیار پر 25 فیصد مارکس کے ساتھ پورا اتر رہے تھے۔ادھر ایچ ای سی کے ذرائع نے مزید بتایا کہ مذکورہ معیار پر جاری بحث کے دوران چیئرمین ایچ ای سی نے ڈاکٹر روبینہ مشتاق کا نام آنے پر اردو یونیورسٹی سے سرچ کمیٹی میں شامل اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے اشارہ دیا کہ اس معیار پر تو آپ کی ( قائم مقام) وائس چانسلر بھی شارٹ لسٹنگ سے آئوٹ ہورہی ہیں جس پر باقی اراکین نے خاموشی اختیار کی جبکہ ایک رکن کا کہنا تھا کہ تبصرے سے بہتر ہے کہ انھیں بھی معیار پر پرکھا جائے۔واضح رہے کہ اجلاس میں چیئرمین ایچ ای سی اور کنوینیر سرچ کمیٹی ڈاکٹر مختار احمد ، وائس چانسلر این ای ڈی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر سروش لودھی اور ڈاکٹر نادرہ پنجوانی آن لائن شریک ہوئے، ڈاکٹر اے کیو مغل، ڈاکٹر اخلاق حسین اور کاشف رفعت نے ایچ ای سی کراچی کے ریجنل دفتر سے اجلاس میں شرکت کی۔ذرائع کے مطابق طے کیا گیا ہے کہ چیئرمین ایچ ای سی کے غیر ملکی دوروں کے بعد شارٹ لسٹ کیے گئے امیدواران کے انٹرویوز 25 جنوری کے بعد ممکنہ طور پر کراچی میں ایچ ای سی کے ریجنل افس میں ہوں گے کیونکہ شارٹ لسٹ کیے گئے امیدواروں میں سے 20 سے زائد کا تعلق کراچی سے ہی ہے۔اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ انٹرویو سے شارٹ لسٹ ہونے والے امیدواران کے نام فروری کے پہلے ہفتے میں سینیٹ کے اجلاس میں پیش کر دیے جائیں گے تاکہ الیکشن سے قبل جامعہ اردو میں مستقل وائس چانسلر کا تقرر کیا جا سکے۔