اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)لاپتہ افراد کمیشن نے عدالتی حکم پر لاپتہ افراد کے حوالے سے تفصیلات اٹارنی جنرل کے پاس جمع کرا دیں،سب سے زیادہ 3485 افراد کے پی کے سے اور 2752 افراد بلوچدستان سے لاپتہ ہوئے، لااپتہ افراد کو پیش کئے جانے کے حوالے سے 744 پروڈکشن آرڈرجاری کئے گئے جن میں سے صرف 52 پر عمل ہوا ،مارچ 2011 سے دسمبر 2023 تک 261 لاپتہ افراد کی لاشیں ملیں،تفصیلات کے مطا ق سپریم کورٹ کے حکم پر لاپتہ افراد کمیشن نے تمام تفصیلات اٹارنی جنرل کو جمع کروا دی گئیں جن کے مطابق لاپتہ افراد کے سب سے زیادہ 3485 کیسز خیبرپختونخوا سے رپورٹ ہوئے جس کے بعد سب سے زیادہ 2752 کیسز بلوچستان سے جبری گمشدگی کے کیسز موصول ہوئے رپورٹ کے مطابق لاپتہ افراد کو پیش کرنے کیلئے 744 پروڈکشن آرڈر جاری کئے گئے، جن میں سے صرف 52 پر عمل ہوا اور 692 پر عمل نہ ہو سکا جبکہ 182 پروڈکشن آرڈرز پر نظرثانی کیلئے پولیس اور حساس اداروں نے درخواستیں دیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ مارچ 2011 سے دسمبر 2023 تک 4413 لاپتہ افراد گھروں کو واپس پہنچے جبکہ 994 لاپتہ قرار دیے گئے افراد مختلف حراستی مراکز اور 644 افراد ملک کی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔کمیشن رپورٹ کے مطابق مارچ 2011 سے دسمبر 2023 تک 261 لاپتہ افراد کی لاشیں ملیں کمیشن نے 1477 کیسز کو جبری گمشدگی قرار نہ دیتے ہوئے خارج کیا ،ان میں اغواءبرائے تاوان، ذاتی عناد یا ازخود روپوش ہونے کے کیسز شامل تھے۔رپورٹ کے مطابق لاپتہ افراد کمیشن میں مجموعی طور پر 35 افسران و ملازمین تعینات ہیں، کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال 6 لاکھ 74 ہزاراور رکن ضیاءپرویز 8 لاکھ 29 ہزار ماہانہ تنخواہ لیتے ہیں۔کمیشن ارکان جسٹس (ر) امان اللہ خان 11 لاکھ 39 ہزار اور شریف ورک 2 لاکھ 63 ہزار ماہانہ وصول کرتے ہیں۔یاد رہے سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے تفصیلات موصول ہونے کے20 دن میں جواب طلب کر رکھا ہے۔