اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سینیٹ کیا اقوام متحدہ میں بھی قرار دادیں پاس کروالیں پھر بھی الیکشن 8فروری کوہی ہوں گے ، چیف جسٹس نے کہا ہے پتھر پر لکیر ہے کہ الیکشن 8فروری کو ہی ہوں گے چیف جسٹس کی بات میں وزن ہے کہ یا چند سینیٹر کی ؟بانی پی ٹی آئی اگر بے گنا ہ ہیں تو انہیں جیل میں نہیں ہونا چاہے،امید ہے شہید بھٹو ریفرنس میں پاکستان پیپلزپارٹی اور عوام کو انصاف ملے گا۔سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم پیر کو شہید ذوالفقار علی بھٹو کے ریفرنس کی سماعت پر سپریم کورٹ پہنچے ہم سمجھتے ہیں تاریخ کو مسخ نہ کیا جائے بلکہ ہم تاریخ کو درست کرسکتے ہیں۔ سپریم کورٹ میں جو ایک کلپ چلایا گیا، آمریت میں امر کی ایک کیس میں دلچسپی تھی، ذوالفقار علی بھٹو کے کیس کا جس طرح فیصلہ کرایا گیا، تاریخ اس کی گواہ ہے۔بھٹو کیس کے فیصلے کی مثال آج تک نہیں دی گئی لیکن اس میں جو طریقہ استعمال کیا گیا وہ بار بار استعما ل ہو رہا ہے ۔امید ہے کہ 12سال کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان کی عوام کو انصاف ملے گا ، عتماد ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے اس کیس میں انصاف ملے گا۔یہ تاریخ درست کرنے کا ایک موقع ہے ،یہ موقع ہے کہ ہم قانون،تاریخ اور مستقبل کو بھی درست کریں،، آمریت میں انصاف کا قتل ہو تا ہے اور شہید کو انصاف ملنا چاہے۔ اس کیس کو ممکن ہو تو جلد از جلد نمٹا دیا جائے، پہلے جسٹس افتخار چوہدری نے سماعت کی، لیکن فیصلہ نہ ہوسکا،گزشتہ ہفتے سینیٹ میں انتخابات ملتوی کرنے سے متعلق منظور کی گئی قرار داد پر رد عمل دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ عوام ووٹ ڈالنے کی تیاری کریں،سینیٹ کیا آپ اقوم متحدہ سے قراردادیں بھی پاس کروالیں تو الیکشن 8فروری کو ہر صورت میں ہوں گے، ، چیف جسٹس نے کہا ہے کہ پتھر پر لکیر ہے کہ الیکشن 8فروری کو ہوں گے ،آپ مجھے بتائےں کہ چیف جسٹس کی بات میں وزن ہے یا چند سینٹرز کی؟خان صاحب نے کوئی گناہ کیا ہے تو اس کو سزا ملنی چاہئے اگر بے گناہ ہےں تو ان کو توبہ کرنی چاہے اور انہیں جیل میں نہیں ہونا چاہے، انہوں نے خود اپنے پاﺅں پر کلہاڑی ماری ہے ،وہ اپنی غلطی کی وجہ سے جیل میں ہیں، بانی پی ٹی آئی خود کہتے تھے کہ ادارے آزاد ہیں اب انہیں چاہئےے کہ وہ اپنی صفائی خودپیش کریں اوراپنی غلطی کو تسلیم کریں،لیکن ہم اب ہمیں بہتر مستقبل کی طرف جاناہو گا ۔ ذاتی دشمنی کے بجائے سیاسی اختلاف ہونا چاہیے، پی ٹی آئی اقتدار میں آئی تو وہ فاشسٹ ریاست بنائے گی۔ہم سے تلوار چھینی گئی تو ہم نے تیر کے نشان پر الیکشن لڑا،اب جو کچھ ہورہا ہے، الیکشن کمیشن کی فہرست میں تو بلا کا نشان بھی نہیں یہ تو بانی پی ٹی آئی کی خواہش پر نشان شامل کیا گیا ، ماضی میں اس سے بھی بہت برا ہوا ہے ،ہم نے چارٹر آف ڈیمو کریسی کیا تو بانی پی ٹی آئی نے اسے مک مکا کہہ دیا ،تقسیم اور لڑائی کی سیاست کو دفن کرنا ہوگا، اپنی غلطیاں تسلیم کرنی چاہیے،رویہ درست کرناچاہیے، ہمیں تاریخ سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد میں پی پی پی نے حال ہی میں بلدیاتی الیکشن جیتا ہے، چاہتے ہیں الیکشن التوا کا کوئی بہانہ نہ بنے۔ ا±مید ہے کراچی کے عوام پیپلز پارٹی کو موقع دیں گے، پیپلز پارٹی نے کراچی میں بہت ترقی کی ہے، پ±رامید ہوں کہ کراچی کے عوام اس بار پیپلز پارٹی کو ضرور موقع دیں گے۔سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ میں تمام سیاسی جماعتوں کا مقابلہ کر رہا ہوں، پیپلز پارٹی ہی بیروگاری، مہنگائی اور غربت کا مقابلہ کر سکتی ہے، ہم سے تلوار چھینی گئی تو ہم نے تیر پر الیکشن لڑا اور اب تک لڑ رہے ہیں۔ پاکستان کے عوام کی کرکٹ سے محبت ہے یہ تو ہم انکار نہیں کر سکتے ، ہر الیکشن میں بہتری کی گنجائش رہتی ہے، عوام جو بھی فیصلہ کریں گے ہم مانیں گے۔