کراچی/ اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) عافیہ موومنٹ کی چیئرپرسن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ حق کے لیے جدوجہد کرنے والوں کی وجہ سے پاکستان عذاب سے بچا ہوا ہے۔ وہ اسلام آباد میں ٹیم عافیہ، پاکستان کے زیراہتمام منعقدہ ”عافیہ صدیقی کانفرنس “ کے شرکاءسے خطاب کر رہی تھیں۔ جس میں انسانی حقوق کے علمبردار اور ڈاکٹر عافیہ کے سپورٹرکلائیو اسمتھ برطانیہ، موری سلاخن امریکہ، عنایت واڈی ساﺅتھ افریقہ اورضامران احمد ناروے سے آن لائن جبکہ پاکستان سے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات نے شرکت و خطاب کیا۔ ڈاکٹر فوزیہ نے کہا کہ قائد اعظم کا قول ہے کہ جب غیرت کھوجاتی ہے تو سب کچھ ختم ہو جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا دنیا بھر کے کلچر میں غیرت کی پہچان عورت ہے، بیٹیاں بیچنے سے خوشحالی نہیں آتی ہے۔ انہوں نے ٹیم عافیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ عافیہ کے لیے آپ کی ایک ایک ٹوئیٹ مل کرعالمی ضمیر کو شرمندہ اور جگانے کا کام کررہی ہے۔جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے امیر سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ اس صدی کی سب سے مظلوم خاتون ہیں۔ ان کا دہشت گردی اور منی لانڈرنگ سے کوئی تعلق نہیں رہا ہے۔ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے چار قانونی اور سیاسی آپشن موجود ہیں مگر حکومتیں ٹس سے مس نہیں ہو رہی ہیں۔ جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر ڈاکٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی پاکستانی قوم اور امت مسلمہ کا امتحان ہے۔ اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کو عافیہ کے معاملے پر متحد ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کے موقع پر تمام سیاسی قائدین کو ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کا عزم کرنا چاہئے۔ ڈیفنس آف ہیومین رائٹس پاکستان کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہاکہ ہم عافیہ رہائی جدوجہد کی حمایت کرتے ہیں اور ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اپنی بہن ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے جن آپشن کو اختیار کرنے کی طرف اشارہ کرتی ہیں ان پر ارباب اختیار توجہ دیں۔ انسانی حقوق اور ڈاکٹر عافیہ کے وکیل کلائیو اسٹفورڈ اسمتھ نے آن لائن خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عافیہ کے ساتھ آپ کی دلچسپی بہت اہم ہے۔ عافیہ کی رہائی کے امریکی انتخابات جو اس سال نومبر میں ہونے جا رہے ہیں بہت اہم ہیں۔ یہی زیادہ سے زیادہ سیاسی اثرورسوخ استعمال کرنے کا وقت ہے، یہی وقت ہے جب ہم عافیہ کو واپس لانا چاہتے ہیں۔میں جانتا ہوں کہ پاکستان میں اعلیٰ عہدوں پر کچھ لوگ ہیں جو عافیہ کے لیے پریشان ہیں۔ اسی دوران ہمیں یہ ثبوت دینا ہے کہ عافیہ بے گناہ ہے۔ اس سلسلے میں ، میں دوبارہ افغانستان جانے کی تیاری کر رہا ہوں۔عافیہ فاﺅنڈیشن ،ساﺅتھ افریقہ کے رہنما عنایت واڈی نے کہا کہ گزشتہ بیس سالوں سے اس مجبور خاتون کی چیخیں پوری دنیا میں گونج رہی ہیں جن میں افغانستان میں بگرام اور امریکہ کی کارسویل جیل بھی شامل ہے۔ پاکستانیوں کیا واقعی ڈاکٹر عافیہ تمہاری بیٹی ہے؟۔ کیا تمہیںاحساس ہے کہ عافیہ کے بدن میں کتنی زندگی باقی رہ گئی ہے۔ تم نے تو اسے زندہ لاش کی صورت میں بھلا دیا ہے۔ عافیہ فاﺅنڈیشن ، امریکہ کے بانی موری سلاخن نے کہا کہ عافیہ رہائی جدوجہد میں انسانی حقوق کے وکیل کلائیواسٹافورڈ اسمتھ کی شمولیت انتہائی اہم ہے ۔ عافیہ کے بارے میں جاننے کے لیے عافیہ فاﺅنڈیشن کا حقائق نامہ (fact sheet) کہ عافیہ کون ہے؟ کا مطالعہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ کی رہائی کے لیے عافیہ کے بارے میں درست حقائق جاننا بہت ضروری ہے۔ جسٹس فار عافیہ ، ناروے کے رہنما ضامران احمد نے کہا کہ پہلے دن سے ہی میرے ذہن میں تھا کہ عافیہ پر بنائے گئے کیس میں کچھ نہ کچھ گڑبڑ ضرور ہے اور جب تحقیق کی تو سمجھ میں آیا کہ ہماری بہن عافیہ کے ساتھ انتہائی زیادتی اور ناانصافی کی گئی ہے۔ ٹیم عافیہ پاکستان کے مرکزی صدر ڈاکٹر حمزہ صدیقی نے کہا کہ حکومت صرف ملاقاتوں پر اکتفا نہ کرے بلکہ جلد از جلد ڈاکٹر عافیہ کی وطن واپسی کے اقدامات کرے۔ حکومت پاکستان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے کو سنجیدہ لے اور اس کیس میں بحثیت ریاست مدعی بنے۔ایڈوکیٹ عمران شفیق نے کہا کہ یوں تو ہماری عدالت کی تاریخ تو انتہائی دردناک ہے مگر ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے دائر آئینی پٹیشن کے معاملے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات حوصلہ افزاءہیں۔حکمرانوں کو سمجھنا چاہئے کہ ڈاکٹر عافیہ کا مقدمہ قومی نوعیت کا ہے۔ ڈاکٹر ارباب رضوی نے کہا کہ عافیہ صدیقی کورہا کرانے اور وطن واپس لانے کی ذمہ داری پوری قوم پر عائد ہوتی ہے۔