اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) ملکی تاریخ کے بدترین پاور بریک ڈاﺅ ن کی ایک سال بعد تحقیقات مکمل کرلی گئیں،بیوروکریسی نے اربوں روپے کے نقصان کی ذمہ داری جونئیر افسران پر ڈال کر تگڑے افسران کو بچا لیا۔ آن لائن کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق 23 جنوری 2023 کو ملکی تاریخ کے سب سے بجلی بریک ڈاون کی تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں، تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں 80ارب روپے سے زائد کے نقصان کی ذمہ داری تین جونئیر افسران پر ڈال دی جس کے تحت 2ڈپٹی منیجر،ایک شفٹ انچارج اور ایک منیجر پاور کنٹرول سنٹر کو قربانی کا بکرا بنایا ہے جبکہ تحقیقاتی کمیٹی کے ارکان نے 23جنوری 2023کو پاوربریک ڈاون کے۔اصل ذمہ داران تگڑے افسران کو بچالیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ڈپٹی ایم ڈی سسٹم آپریشن علی زین نے کاروائی سے بچنے کیلئے استعفی دیدیا اور ایس او پیز کے مطابق بنیادی طور پر ملک بھر میں پاور کنٹرول سسٹم کی ذمہ داری ڈپٹی ایم ڈی علی زین کی تھی۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ دوران تحقیقات اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ 3ہزار ارب روپے مالیت کا بجلی ترسیلی نظام ایس او پیز کی بغیر چل رہا ہے۔ یاد رہے کہ 23 جنوری 2023 کو 20گھنٹے کے طویل بجلی کے بریک ڈاون سے پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی اور اس وقت کی وفاقی کابینہ نے نوٹس لے کر ذمہ داران کے خلاف سخت کاروائی کی ہدایت کی تھی۔