اسلام آباد: (نمائندہ خصوصی) تنخواہ دار طبقے نے ٹیکس ادا کرنے میں دولتمند ایکسپورٹرز کو کہیں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران تنخواہ دار طبقے نے گزشتہ مالی سال کے اسی دورانیے کے مقابلے میں 38 فیصد اضافے کے ساتھ 158 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا ہے، جو کہ ایکسپورٹرز کی جانب سے جمع کرائے گئے ٹیکس کے مقابلے میں 243 فیصد زیادہ ہے۔دوسری طرف اس دوران ایکسپورٹرز نے 4.3 ہزار ارب روپے کمائے ہیں، اور اس کا محض ایک فیصد یعنی46 ارب روپے بطور ٹیکس جمع کرائے ہیں، جو کہ تنخواہ دار طبقے سے 243 فیصد کم ہے، اس طرح تنخواہ دار طبقہ ٹیکس ادا کرنے والا چوتھا بڑا طبقہ بن گیا ہے۔جولائی تا دسمبر کے دوران گزشتہ سال کے اسی دورانیے کے مقابلے میں تنخواہ دار طبقے سے انکم ٹیکس وصولیوں میں 38 فیصد اضافہ ہوا ہے، 158 کا 42 فیصد یعنی66 ارب روپے ٹیکس صوبہ سندھ میں رجسٹرڈ ملازمت پیشہ افراد نے ادا کیا ہے۔تنخواہ دار طبقہ کنٹریکٹرز، بینک ڈپازیٹرز اور امپورٹرز کے بعد ٹیکس ادا کرنے والا چوتھا بڑا طبقہ بن چکا ہے، امید ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک تنخواہ دار طبقہ 300 ارب روپے سے زائد ٹیکس جمع کرا دے گا۔واضح رہے کہ 158 ارب روپے میں سے 42 فیصد یعنی 66 ارب روپے سندھ سے جمع کیے گئے ہیں، کراچی میں رجسٹرڈ افراد نے سب سے زیادہ 57 ارب روپے جمع کرائے ہیں جو کہ ٹوٹل ٹیکس کا 36 فیصد بنتا ہے، پنجاب میں رجسٹرڈ افراد نے 59.4 ارب روپے جمع کرائے ہیں، جو 38 فیصد بنتے ہیں، لاہور سے 33 ارب روپے جمع کیے گئے ہیں، اسلام ا?باد سے 19 ارب روپے جمع کیے گئے ہیں، بلوچستان سے 4.2 ارب روپے اور خیبرپختونخوا سے 9 ارب روپے کا ٹیکس وصول کیا گیا ہے۔پہلی ششماہی کے دوران مجموعی طور پر ایف بی ا?ر نے 1.25 ہزار ارب روپے کا ود ہولڈنگ ٹیکس جمع کیا ہے، جو کہ مجموعی انکم ٹیکس کا 57 فیصد ہے، کنٹریکٹرز اور سروس پرووائڈرز سے ٹیکس وصولیوں میں 31 فیصد اضافہ ہوا ہے، اور یہ وصولیاں228 ارب روپے تک پہنچ گئی ہیں، قرضوں کے منافع جات پر حاصل کردہ ٹیکس 58 فیصد اضافے سے 220 ارب روپے ہوگیا ہے، امپورٹرز نے 189 ارب روپے کا انکم ٹیکس ادا کیا ہے۔