کراچی (نمائندہ خصوصی)متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے اپنا انتخابی منشور پیش کرتے ہوئے آئین میں 3 ترامیم بھی تجویز کردیں۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم کےکنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ نامکمل اختیار والی جمہوریت نہیں چاہیے، تمام بحرانوں کا حل جمہوریت کے ذریعے ممکن ہے، ایم کیو ایم کی جدوجہد کا مقصد عوام کو جمہوریت کے ثمرات سے مستفیدکرنا ہے۔خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ادھورے اختیار والی بنیادی جمہوریت نے عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچایا، ہم نے بلدیاتی اداروں اور شہری حکومتوں کے اختیارات کے تحفظ کے لیے آئینی ترامیم تجویز کی ہیں۔ایم کیو ایم کنوینرکا کہنا تھا کہ 50 سالوں میں آئین نے عوام کے حقوق کا اس طرح تحفظ نہیں کیا، آئین نہ ہماری حفاظت کرسکا اور نہ اپنی حفاظت کرسکا، شدید ضرورت ہےکہ آئین میں کچھ بنیادی تبدیلیاں کی جائیں، پاکستان اس وقت مضبوط ہوگا جب عام پاکستانی مضبوط ہوگا، بلدیاتی، شہری اور ضلعی حکومت کو وفاقی اور صوبائی حکومت کی طرح آئینی تحفظ ملنا چاہیے، آئین میں ضلعی حکومتوں کو دیےجانے والے محکمے درج ہوں، بلدیاتی اداروں کے انتخابات وقت پر ہوں۔ سینئر ڈپٹی کنوینئر ایم کیو ایم سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پورے پاکستان میں اختیار سب کے لیے ہونا چاہئے، ایم کیو ایم نے الفاظوں کو اِدھر سے اٹھا کر ا±دھر نہیں کیا، رابطہ کمیٹی کی اس منشور کو بنانے میں ہفتوں کی محنت ہے۔سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاکستان کے مسائل کے حل کا اس منشور میں ذکر ہے، پنجاب نے سندھ کے ساتھ بہت زیادتیاں کی ہوں گی، سندھ پر 15 سالہ دور میں 2200 ارب روپے بھی خرچ نہیں ہوئے، 56 فیصد بجٹ کہاں جا رہا ہے اس کا پتہ ہی نہیں۔سینئر ڈپٹی کنوینئر ایم کیو ایم نے کہا کہ اس منشور میں ایم کیو ایم نے آئینی ترمیم کا بل شامل کر دیا ہے، اس ترمیم کے ذریعے اختیارات اور وسائل نچلی سطح پر آئیں گے، پانی، سیوریج اور گیس کے مسائل حل ہوں گے، ہم وزیراعلیٰ ہاو¿س سے اختیارات نکال کر عوام کی دہلیز تک پہنچانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ پاکستان کا مسئلہ ہے کیا؟ 70 برسوں میں ہزاروں ارب روپے بلوچستان میں بلوچ وزیراعلیٰ کے ہاتھ سے خرچ ہوئے، سندھ وزیر اعلیٰ کے ہاتھ سے سندھ میں ہزاروں ارب روپے خرچ ہوئے، میں عدلیہ اور میڈیا سے بھی کہنا چاہتا ہوں کہ یہ پیسے کہاں خرچ ہو رہے ہیں؟ اس کا پتا لگائیں۔سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وفاق اور فوج کے اوپر جو بدنامی ہے اس کو ختم ہونے کی ضرورت ہے، اختیارات سب کے لئے ہونے چاہئیں، ہمارے منشور کے مطابق گراس روٹ لیول پر لوگوں کے مسائل حل ہوں گے، یہ ڈاکیومنٹ سب کا ہے جو ہم کو ووٹ دے رہا ہے اور جو ہم کو ووٹ نہیں دے رہا۔انہوں نے کہا کہ اس ملک میں دہشت گرد بنانے کی فیکٹریاں بن گئی ہیں، ریاست کی ذمہ داری ہے صوبائی حکومتوں کو دیے جانے والے پیسے کا حساب لیا جائے، یہ منشور پاکستان کے لیے آب حیات ہے۔ ایم کیو ایم کے سینئر ڈپٹی کنوینر فاروق ستار نے کہا کہ 60 سال سے ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا گیا ہے، آئینی ترمیم ناگزیر ہے۔ایم کیو ایم کے سینئر ڈپٹی کنوینر فاروق ستار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت معیشت بری طرح تباہ ہے۔فاروق ستار نے کہا کہ گیس، بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ ہے، پانی کا بحران شدت اختیارکرگیا ہے، ہم نے افرادی وسائل کی ترقی پرفوکس کیا ہے، عام کسان نہیں وڈیروں کی آمدنی پرٹیکس لگانا چاہئے، ایک عام شہری کو بوجھ سمجھنے کے بجائے اسے اثاثہ سمجھا جائے، یہ ریاستی، آئینی وحکومتی اداروں کے لئے آئینہ دار دستاویز ہے۔ایم کیو ایم کے سینئر ڈپٹی کنوینر نے کہا کہ ہمارا منشور مایوسی اور محتاجی سے نکالنے کا نسخہ ہے، سٹارٹ اپ بزنس کو پروموٹ کرنا ہوگا۔