کراچی(نمائندہ خصوصی) کراچی پریس کلب کے سیکریٹری شعیب احمد نے کہا ہے کہ آجکل کے دور میں میں پاکستانی صحافی ایک وہ مظلوم طبقہ ہے، جو دوسروں مظلوموں کی آواز تو بن جاتا ہے مگر اس کے لئے کوئی اور آواز اٹھانے والوں کی تعداد قلیل ہے، مگر کراچی پریس کلب اپنے بےروزگار، کم تنخواہ لینے والے اور بیمار میمبران کی خدمت میں کوئی کمی نہیں کی ہے، کلب خواتین میمبران کو بھی ترجیحی بنیادوں پر ویمن کمپلیکس تعمیر کرکے دیا ہے. انہوں نے یے بات سنی تحریک اور دائود بوہرا کمیونٹی کے وفد کی طرف سے کراچی پریس کلب کی نو منتخب باڈی کو مبارکباد دینے کے بعد وفود کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہی. انہوں نے کہا کہ معاشی تنگی کی وجہ سے صحافیوں کے لئے دوسرا بڑا مسئلہ صحت کے مسائل ہیں جس کے لیے کلب نے شہر کے اندر موجود سرکاری نجی ہسپتالوں اور لیبارٹریوں سے دو طرفہ معاہدوں پر سائن کردیے ہیں. اس موقع پر کراچی پریس کلب کے قائم مقام صدر رشید میمن، جوائنٹ سیکریٹری محمد منصف، گورننگ باڈی کے میمبران شازيه ،مونا، شعیب علی، نور محمد کلہوڑو اور کلب کے میمبران رانا جاوید، ذوالفقار راجپر، آصف جیجہ اور دیگر موجود تھے. کلب کے نو منتخب عہدیداروں کو مبارکباد دیتے ہوئے سنی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ دنیا اپنی تاریخی مقامات کو محفوظ بناتی ہے لیکن ہمارے ہاں نہیں ہے لیکن پریس کلب کو آپ نے محفوظ رکھا اور پریس کلب کی میمبران کی فلاح و بہبود کے لیے آپ نے کام کیا ہے، یے قابل تعریف ہے اور اچھا کام ہے، انہوں نے کہا کہ کے پی اور پنجاب میں 8 فروری کو سنی تحریک ملک کو سرپرائز دے گے، سب پارٹیاں الیکشن میں حصہ لیں گی، پنجاب اور کے پی کے اہم ہے، ان صوبوں کی اس وقت ملکی سیاست میں اہمیت زیادہ ہے. بوہری کمیونٹی کے سربراہ زوہیب طاہر، علی اکبر، ہاشم علی نے کہا کہ بوہری برادری کراچی پریس کلب سے اپنا ناطہ برقرار رکھے گی اور کوشش کی جائے گی کہ کلب کے میمبران کی فلاح بہبود میں اپنا کردار ادا کیا جائے جس طرح بوہری برادری نے اپنے رہن سہن اور کھانے پینے میں سادگی اختیار کی ہے، اسی طرح دوسرے لوگ بھی سادہ زندگی گذار کر بڑے کام کیے جاسکتے ہیں. کراچی پریس کلب کے قائم مقام صدر رشید میمن نے کلب کے عہدیداروں کو مبارکباد پیش کرنے والے وفود کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کراچی پریس کلب جمہوریت اور جمہوری روایات کی بڑی نشانی ہے جہاں ہر سال اپنے مقرر وقت پر انتخابات کیے جاتے ہیں اور کراچی پریس کلب کی عمارت تاریخی ہے اور ہم نے کوشش کی ہے کی پریس کلب کی عمارت کو محفوظ اپنی تاریخی حیثیت میں محفوظ رکھا جائے.