اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)نگران حکومت اور عسکری قیادت کے اقدامات کی بدولت ملک معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ ملکی معیشت کے مثبت اشاریے سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں جس کے بعد امید کی جا سکتی ہے کہ آنے والے ماہ و سال میں معیشت مستحکم ہو گی۔پاکستان کے بہتر معاشی حالات کو تسلیم کرتے ہوئے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے 70 بلین ڈالر کے قرض کی منظوری کے ساتھ خاطر خواہ مدد فراہم کی۔سال کے آخری روز پاکستان سٹاک ایکسیچنج میں کاروباری انڈیکس 62ہزار 512 پوائنٹس کی سطح پر رہا اس طرح رواں سال اب تک کے ایس ای 100 انڈیکس میں 22 ہزار 92 پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔پاکستان سٹاک ایکسچینج میں سال 2023 میں 2472 ارب روپے کا کاروبار ہواجبکہ مارکیٹ کیپٹلائزیشن 2562 ارب سے روپے بڑھ کر 9062 ارب روپے ہو گئی۔دسمبر میں پاکستانی کپاس کی پیداوار 8 ملین بیلز رہی جو کہ گزشتہ سال کی نسبت 74 فیصد زیادہ ہے۔حکومتی اور عسکری قیادت کے اقدامات سے ڈالر 307 روپے 10 پیسے سے کم ہو کر 281 روپے اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر 283 روپے تک پہنچ چکا ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی نمایاں کمی آئی۔۔۔حکومت اور عسکری قیادت بالخصوص آرمی چیف کی جانب سے ملٹری ڈپلومیسی نے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اپنی ورلڈ اکنامک آو¿ٹ لک رپورٹ میں پاکستان کے لیے امید افزا اقتصادی پیش رفت کی پیشین گوئی کی ہے، جو کہ 2024 میں جی ڈی پی کی شرح نمو 2.5 فیصد تک پہنچ جائے گی۔نگران وفاقی حکومت اور عسکری قیادت کے اقدامات نے بلاشبہ ڈیفالٹ ہوتی ہوئی معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کردیا ہے۔