اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے آڈیو لیکس کیس میں ڈی جی آئی بی، ڈی جی ایف آئی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا، تمام موبائل کمپنیوں کو بھی نوٹس جاری کردیئے جب کہ ایف آئی اے نے پی ٹی آئی رہنماءلطیف کھوسہ اور سابقہ خاتون اول بشریٰ بی بی کی کال لیک سے متعلق تحقیقات کیلئے مہلت مانگ لی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں آڈیو لیکس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جہاں جسٹس بابر ستار نے کیس کی سماعت کی اور انہوں نے اس حوالے سے تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے، جس میں آئی بی کو اس حوالے سے تحقیقات کرکے تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے کہ بشریٰ بی بی اور سردار لطیف کھوسہ کی آڈیو آڈیو ٹیپ کیسے ہوئی؟ کس نے لیک کی؟ اکاونٹ ہولڈر کون ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈی جی آئی بی کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔بتایا گیا ہے کہ عدالت نے استفسار کیا ہے کہ ڈی جی آئی بی بتائیں شہریوں کی سرویلنس کون کر سکتا ہے اور کیا ریاستِ پاکستان کے پاس اس غیرقانونی سرویلنس کو روکنے کی صلاحیت ہے؟ فون کالز کی سرویلنس اور ریکارڈنگ کیسے ہو سکتی ہے؟ اس پر حالیہ لیک کال کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اے نے مہلت مانگ لی جب کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت پر ڈی جی ایف اے کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے۔ آڈیو لیکس کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام موبائل کمپنیز کو بھی نوٹس جاری کر دیئے، اس کے علاوہ چیئرمین پی ٹی اے کو بھی آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے، عدالت نے استفسار کیا ہے کہ بتائیں موبائل فون صارفین کی کالز اور ڈیٹا محفوظ بنانے کے لیے کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں؟ چیئرمین پی ٹی اے اور ممبرز پی ٹی اے رپورٹ کے ساتھ اس کے درست ہونے کا بیان حلفی جمع کرائیں۔عدالتی حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ ٹیلی کام آپریٹرز لائسنس میں ٹیلی فون کالز کو سننے یا ریکارڈ کرنے کے لیے قانونی طور پر مداخلت پر رپورٹ پیش کریں، پی ٹی اے، انٹیلی جنس ایجنسی یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ اس حوالے سے ہونے والی خط و کتابت سے آگاہ کریں اور بتائیں کہ کسی بھی ریاستی اتھارٹی سے اپنے صارفین کا ڈیٹا شیئر کرنے کا کیا طریقہ کار ہے؟۔