اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ وفاقی ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) کو از خود نوٹس کے تحت ایف بی آر کے کسی بھی عہدیدار کی مبینہ بدانتظامی کی تحقیقات شروع کرنے کا مکمل اختیار حاصل ہے۔صدر علوی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی طرف سے پیش کی جانے والی 6 دستاویزات مسترد کرتے ہوئے ٹیکس حکام کے خلاف تحقیقات سے متعلق وفاقی ٹیکس محتسب کے احکامات کی توثیق کردی ہے۔بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق وفاقی ٹیکس محتسب نے ایف بی آر کو ہدایت کی ہے کہ 6 کیسز کے حوالے سے فوری تحقیقات کے نتائج سے متعلق وفاقی ٹیکس محتسب کے دفتر سے جاری معلومات کی روشنی میں اقدامات کرے۔چیف کمشنر ایل ٹی او اسلام آباد کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری اور بلا جواز تاخیر کے نتیجے میں وصولی میں کمی کا سبب بننے والے افسران کی شناخت اور نشاندہی کریں۔ایف ٹی او سیکریٹریٹ کو شواہد کے ساتھ معلومات ملی تھیں کہ ایف بی آر کے حکام کی طرف سے مناسب فالو اپ نہ ہونے، بار بار تبادلوں اور دائرہ کار تبدیل کیے جانے سے مطلوب نتائج حاصل نہیں ہو پاتے۔ ایف ٹی او سیکریٹریٹ کی طرف سے تجزیے سے معلوم ہوا کہ ایف بی آر میں معقول ڈیٹا بیس اور ویب پورٹل سمیت تمام جدید طریقے اختیار کیے گئے ہیں تاہم ٹیکس وصولیوں کے لیے تعینات اور متحرک افسران سے جامع رابطوں اور ہم آہنگی کے حوالے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔یہ بھی کہا گیا کہ ایف بی آر کے صدر دفتر اور دیگر فارمیشنز نے افسران کی کارکردگی کا باقاعدگی سے جائزہ لینے کے لیے جدید تری آئی ٹی سہولتوں کے تحت ٹریکنگ سسٹم وغیرہ کا اہتمام بھی نہیں کیا۔ بیشتر معاملات میں خاطر خواہ کارکردگی ممکن نہیں ہو پارہی۔ایف ٹی او سیکریٹریٹ کو یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ممکنہ ٹیکس چوری کے چند کیسز کے حوالے سے کی گئی تحقیقات کی رپورٹ اور کیس اسٹڈی کو ڈائریکٹریٹ نے تیار اور شیئر کیا جو ٹیکس بیس وسیع کرنے (بی ٹی بی) سے متعلق تھیں۔ قابلِ قدر معلومات دسمبر 2018 میں شیئر کی گئی تھیں تاکہ ٹیکس چوری کے خلاف اقدامات کیے جاسکیں تاہم متعلقہ افسران اپنے حصے کا کام موزوں طریقے سے نہ کرسکے۔2019 میں ایف بی آر کی انتطامیہ نے راتوں رات بی ٹی بی سسٹم بند کردیا جس کے نتیجے میں اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں بی ٹی بی زون ختم ہوگئے۔ ڈائریکٹریٹ جنرل بی ٹی بی کا دفتر اضافی چارج کے ساتھ محض نمائشی حیثیت کا حامل بنادیا گیا۔ یوں ایک اہم اور موثرادارے کو ختم کرکے انتہائی کارآمد مواد اور معلومات کو اچانک ختم کردیا گیا۔ایف ٹی او سیکریٹریٹ کے مطابق ایف بی آر کا یہ غیر ذمہ دارانہ رویہ واضح طور پر بدانتظامی، عدم توجہ، غفلت، تاخیر، نا اہلی اور عدم موزونیت کا عکاس ہے۔ غلطیوں سے پاک کیس تیار کرنے کے لیے ایف ٹی او سیکریٹریٹ نے متعلقہ کمپنیوں سے مجموعی وصولیوں کے بارے میں معلومات انٹرنیشنل ایڈ ٹرانسپیرنسی انشئیٹو سے حاصل کیں اور ان کا موازنہ ٹیکس ریٹرنز کے تحت ہونے والی وصولیوں سے کیا۔ تجزیے سے متعلقہ کاروباری اداروں کی طرف سے بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کا پتا چلا۔ تفصیلی تجزیہ محکمے کو بھیجا گیا تاکہ وصولیوں کے معاملات درست کیے جاسکیں۔ یہ بھی معلوم نہیں ہوسکا کہ بی ٹی بی کا دفتر بند کرنے کے بعد کیا پیش رفت ہوئی۔ایف بی آر کو اپنے موقف کی وضاحت پر مبنی رپورٹ 90 دن کے اندر ایف ٹی او سیکریٹریٹ میں جمع کرانا ہوگی۔