کراچی(نمائندہ خصوصی) نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے وزیراعظم انوارالحق پر زور دیا ہے کہ وہ آئین کے آرٹیکل 158 کے تحت سندھ کو اپنی قدرتی گیس کا جائزحصہ دیا جائے تاکہ صوبے کی صنعتی و کاروباری سرگرمیاں آسانی سے چلائی جاسکیں ۔ وزیر اعظم کو لکھے گئے ایک ڈی او لیٹر میں وزیراعلیٰ جسٹس باقر نے کہا کہ سندھ کو تمام صنعتی زونز میں گیس کی شدید قلت کا سامنا ہے اور دو بڑے مسائل جن میں پہلا، ہر ہفتے دو دن (ہفتہ اور اتوار) کی مکمل بندش اور دوسرا بقیہ دنوں میں کم پریشر دینا شامل ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے وزیراعظم کو خط میں لکھا کہ صورتحال نے صوبے میں صنعتی و کاروباری سرگرمیاں متاثر کر دی ہیں اور صنعتی اور کاروباری برادری فل پریشر کے ساتھ گیس کی بلا تعطل فراہمی کی درخواست کر رہی ہے۔ تاہم، متعلقہ حکام کی جانب سے کوئی سازگار جواب نہیں ملا ہے۔ اور مزید کہا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 12.302 ارب ڈالر تک کمی کے باعث گیس کی قلت نے اس صورتحال کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے کیونکہ برآمد کنندگان ڈیڈ لائن کو پورا کرنے سے قاصر ہیں۔ خط کے متن کے مطابق وزیراعلیٰ نے وزیراعظم کو بتایا کہ آئین کا آرٹیکل 158 بالکل واضح ہے کہ گیس کے استعمال کا پہلا حق اس صوبے کا ہے جہاں سے یہ پیدا ہوتی ہے: صوبہ سندھ ملک کی کل گیس کا 65 فیصد پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سالوں میں آرٹیکل 158 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایس ایس جی سی کی بجائے ایس این جی پی کو 211 ایم ایم سی ایف ڈی گیس الاٹ کی گئی جسے اب واپس ایس ایس جی سی کو دیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے وزیراعظم پر زور دیا کہ نئے کنوؤں سے پیداوار الاٹ کی جا رہی ہے جو کہ 50:50 کے تناسب کے تاریخی عمل کی خلاف ورزی ہے جو کہ ماڑی فیلڈ کی الاٹمنٹ تھی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ کو بھی آر ایل این جی (درآمد شدہ گیس) خریدنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جو کہ آئین کی خلاف ورزی ہے کیونکہ سوائے اضافی گیس دستیاب ہونے کے کوئی بھی صوبہ دیگر صوبوں کو گیس فراہم کرنے کا پابند ہرگز نہیں ہے۔ جسٹس باقر نے وزیراعظم پر زور دیا کہ تمام صنعتی زونز میں ہفتے میں دو دن (ہفتہ اور اتوار) گیس کی بندش ختم کی جائے اور پورے پریشر کے ساتھ بلاتعطل گیس کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کو قدرتی گیس کا آئینی حصہ فراہم کیا جائے تاکہ صنعتی اور کاروباری سرگرمیاں چل سکیں۔ نگران وزیراعلیٰ نے نگراں وزیراعظم پر زور دیا کہ وہ متعلقہ حکام کو صوبے کے وسیع تر مفاد میں گیس کے سنگین مسئلے کو حل کرنے کی ہدایت کریں۔