لاہور/اسلام آباد( نمائندہ خصوصی )چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے لاہور ہائی کورٹ بار میں آئین کی گولڈن جوبلی تقریب میں شرکت کرنے کے بعد وکلاءسے خطاب کرتے ہوئے بار کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے انہیں وکلاءسے خطاب کرنے کا موقع فراہم کیا۔ انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ قائدعوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے قتل کا کرائم سین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں دو نسلوں سے انصاف کے لئے آرہے ہیں۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا قاتل جنرل ضیاالحق تھا اور اس قتل کے سہولت کار لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے جج حضرات، وکلائ، سیاستدان اور بیوروکریٹ بھی ہیں جنہوں نے سہولت کار کا کردار ادا کیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کے ساتھی ججوں کے شکرگزارہیں جنہوں نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کے صدارتی ریفرنس کو سنا جو 12سال قبل بھیجا گیا تھا۔ جب ہمارے جج اپنے ادارے کے ہاتھ پر لگے ہوئے داغ کو مٹا دیں گے تو نہ صرف یہ ہے کہ وہ نہ صرف ہمیں انصاف فراہم کریں گے بلکہ ہمارے جیالوں کو بھی انصاف دیں گے اور یہ بات پتھر پر لکیر کی طرح لکھ دی جائے گی کہ آئندہ کسی وزیراعظم کے ساتھ مستقبل میں ایسا سلوک نہیں کیا جائے گا چاہے وہ وزیراعظم پی ایم ایل کا یا پی ٹی آئی کا۔ صرف یہی طریقہ ہے جس سے ملک ترقی کر سکتا ہے۔ ہم دنیا کی پانچویں آبادی والا ملک ہے اور ہم سخت محنتی ہیں جنہوں نے کم وسائل کے باوجود یہ ثابت کر دیا ہے کہ ہم دنیا سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے مسلم امہ کو متحد کیا تھاا ور اسی شہر لاہور میں او آئی سی کا اجلاس منعقد کیا تھا۔ آج ہم فلسطینیوں کے بہیمانہ سلوک ہوتا دیکھ رہے ہیں ایسا ہی سلوک پہلے بھی کیا گیا تھا لیکن اس وقت لیڈران موجود تھے جنہیں شہید ذوالفقار علی بھٹو نے یہ باور کرایا تھا کہ ان کا تیل صرف کمائی کا ذریعہ نہیں بلکہ ان کی طاقت بھی ہے۔ وہ نہ صرف دوراندیش انسان تھے بلکہ حقیقی معنوں میں ویژنری تھے۔ ان کے اس مشورے کے بعدہی مغربی دنیا کو تیل کی سپلائی روک دی گئی تھی اور یہ ایک ایسا حسن اتفاق تھا کہ ان لیڈروں میں کسی کو بھی طبعی موت نصیب نہیں ہوئی۔ پاکستان مسلم دنیا کا پہلا ایٹمی ملک تھا اور اس ایٹمی صلاحیت کو اسلامک بم کہا گیا لیک اس کے باوجود شہید قائد عوام کو ان کے اصولوں پر سمجھوتہ کرنا منظور نہیں ہوا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ہماری عدالتیں تاریخ کو درست کریں گی اور دنیا کو بتائیں گی کہ ہمارے لیڈر کا قتل کیا گیا تھا۔ یہ ایک ایسا کیس ہے جس کی نظیر کبھی نہیں دی گئی۔ اگر آج ہمیں انصاف فراہم کیا جاتا ہے تو پھر یہ نظیر بھی قائم ہو جائے گی کہ عدالتوں کو کبھی بھی ڈکٹیشن نہیں دی جائے گی، انہیں استعمال نہیں کیا جائے گا اور انتقام کو ہمیشہ کے لئے دفن کر دیا جائے گا۔ اس وقت ملک میں شدید قسم کی نااتفاقی پھیلی ہوئی ہے۔ ہم نے کبھی بھی غلط کام کے لئے سیاست کو استعمال نہیں کیا۔ ہم نہیں چاہتے کہ لوگوں کو جئے بھٹو کا نعرے لگانے پر مجبور کیا جائے لیکن ہم یہ نہیں چاہتے کہ کسی کو غیرمحب وطن کہا جائے اور ان کی وفاداری پر شک کیا جائے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دیگر پارٹیوں کی لیڈرشپ کے ساتھ ان کے اختلافات ہو سکتے ہیںلیکن وہ ہر پارٹی کے سیاسی کارکن کی عزت کرتے ہیں۔ آجکل مخالفین کو گالیاں دینا، جیل میں ڈالنا اور ذاتی انتقام لینا ہی سیاست رہ گئی ہے لیکن اس سے ہمارا نقصان ہوتا ہے۔ ہم سب کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ عمران خان نے یہ سیاست متعارف کرائی حالانکہ ہم اس وقت کہتے تھے کہ اس طرح کی سیاست نہ کی جائے۔ ہم تو ہمیشہ یہ کہتے ہیں کہ ہر ادارے کو اپنے دائرہ کار کے اندر رہنا چاہیے اور یہی سیاست ہے۔ اس وقت ہمیں معیشت اور سکیورٹی کے جیلنج درپیش ہیں۔ اگر ہم یہی روائتی سیاست میں مصروف رہے تو ہم ان چیلنجوں کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے۔ اگر سیاستدان اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کریں تو ہم دوسرے اداروں کو بھی انکے دائرہ کار میں رہنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔ جب تک ہم سب مل کر اجتماعی طور پر مل کر یہ فیصلہ نہ کر لیں کوئی بھی ان بحرانوں سے نہیں نکل سکتا۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے کیس سے ہمیں یہ موقع ملا ہے کہ ہم اپنی تاریخ اور قانون کو درست کر لیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارے سیاستدان صرف اس وقت ہی جمہوریت اور آئین کی بات نہ کریں کہ جب وہ حزب اختلاف میں ہوں ورنہ حکومت میں آکر کوئی امیرالمومنین بننا چاہتا ہے اور کوئی ٹائیگر فورس بنا دیتا ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک کی 70فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور ہم ان سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم آئین کی گولڈن جوبلی فخر سے نہیں منا سکتے لیکن ہم اگلے 50سالوں کے بعد اس پر فخر کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔ ملک کا مستقبل نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے۔ ہمیں اپنے حقوق چھیننے پڑیں گے اور اپنے فیصلے خود کرنا پڑیں گے کیونکہ یہی ایک طریقہ کہ ملک کو مہنگائی، بیروزگاری بچایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ ہمارے ملک کے سیاستدان اپنے اندرونی اختلافات کی وجہ سے سیلاب سے متاثرہ افرا د کی مدد نہیں کر سکے۔ اگر ہم یہی روایتی طریقہ اپنائیں گے تو سیاست، معیشت اور سماج کے لئے کوئی ترقی نہیں ہو سکے گی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم اپنے نوجوان کو ناامید نہیں کر سکتے۔ آج نہیں تو کل ہم شہید ذوالفقار علی بھٹو کا نامکمل مشن پورا کریں گے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وکلاءبرادری سے اپیل کی کہ وہ آئین اور انصاف کی حمایت کریں اور ہماری تاریخ پر لگا ہوا داغ دھو ڈالیں۔ ایک قتل ، قتل ہی ہوتا ہے چاہے کتنا ہی وقت کیوں نہ گزر چکا ہو اور اس کے لئے انصاف حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جو لوگ "قانون کے سوال” کی بات کر رہے ہیں میں انہیں ادب سے کہنا چاہتاہوں کہ یہ "قانون کا سوال” اس وقت کہا تھا جب سپریم کورٹ ڈیم بنا رہی تھی، غریب لوگوں کے گھر گرا رہی تھی اور شہیدذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کیا جا رہا تھا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ملک بھر کی بار ایسوسی ایشنوں کے کاموں کی تعریف کی کہ وہ بہت اچھا کام کر رہی ہیں اور اس پر وکلا برادری فخر محسوس کر سکتی ہے۔