اسلام آباد(کورٹ رپورٹر) پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے بلے کا نشان نہ ملنے کی صورت میں اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے،پیر کے روز چیئرمین پی ٹی آئی گوہر اعجاز نے وکیل بیرسٹر علی ظفر کے ہمراہ الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کہاکہ پی ٹی آئی کا انٹرا پارٹی الیکشن ایک سال تک کمیشن میں پڑا رہا اور پہلا نوٹس 4دسمبر تک پڑا رہا اور اب معاملہ التوا کا شکار ہے اور ہم درخواست کر رہے ہیں کہ ہمیں سرٹیفیکٹ دیا جائے جس طرح دیگر جماعتوں کو دیا گیا ہے انہوںنے کہاکہ اگر ہمارے امیدوار اپنے کاغذات نامزدگی پر لکھتے ہیں کہ میں پی ٹی آئی سے ہوں اور ہمارے پاس سرٹیفیکٹ نہ ہو تو کل وہ آزاد امیدوار بن سکتے ہیں انہوں نے الیکشن کمیشن سے استدعا کی کہ اس معاملے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس معاملے کو ختم کریں اور ہمیں سرٹیفیکیٹ جاری کریں انہوںنے کہاکہ ای سی پی کا آئینی فرض ہے کہ شفاف انتخابات کرائے انہوںنے کہاکہ ہم نے آن لائن جلسہ کیا ہے جس میں 4ملین آن لائن لوگ موجود تھے کیا کسی بھی سیاسی جماعت نے کوئی ایسا جلسہ کیا ہے انہوںنے مطالبہ کیا کہ ہمیں 20تاریخ سے قبل سرٹیفیکٹ جاری کریں انہوں نے کہاکہ پارٹی کے اندرونی معاملات کے ساتھ اکبر ایس بابر کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے وہ پلانٹڈ آدمی ہیں ہم اس کو قبول نہیں کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ ہمیں خدشہ تھا کہ ای سی پی ہمارے خِلاف فیصلہ نہ کرے اسی وجہ سے ہم پشاور اور لاہور ہائی کورٹ میں گئے تھے انہوں نے کہاکہ ہماری استدعا ہے کہ اگر کمیشن ہمارے وضاحت سے مطمین ہیں تو ہمیں سرٹیفیکیٹ جار ی کریں انہوں نے کہاکہ سرٹیفیکیٹ جاری کرنے میں پشاور ہائی کورٹ رکاوٹ نہیں ہے انہوں نے کہاکہ اگر کمیشن کی جانب سے ہمیں بلے کا نشان نہیں ملا تو ہم عدالتوں سے رجوع کریں گے انہوں نے کہاکہ آئین کے مطابق پارٹی کا منجمنٹ سیل ہے اور دنیا کا بہترین سافٹ وئیر ہمارے پاس ہے ہم نے اپنے ووٹر لسٹ کو فریز کیا ہے جس طرح الیکشن کمیشن اپنے ووٹر لسٹ کو فریز کرتا ہے تاکہ انٹرا پارٹی انتخابات کے موقع پر کسی قسم کے اعتراضات نہ آسکیں۔اس موقع پر بیرسٹر ظفر علی نے الیکشن کمیشن کے سامنے انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے دائر درخواستوں کے معاملے پر بحث کے دوران بتایا ہے کہ جن افراد نے درخواستیں دی ہیں وہ پی ٹی آئی کے رکن نہیں ہیں اور نہ ہی ان کا نام ڈیٹا بیس میں شامل ہے انہوں نے کہاکہ آئین کے مطابق صرف پارٹی ممبران ہی انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ ان 14افراد میں سے کسی نے بھی انتخابات میں حصہ لینے کےلئے درخواست نہیں دی اورنہ ہی کسی بھی فرد نے کوئی پینل ترتیب نہیں دیا ہے انہوں نے کہاکہ ہم نے دونوں پوائنٹس پر الیکشن کمیشن سے التجا کی کہ ان 14افراد کے پاس کوئی اختیار نہیں کہ وہ انتخابات میں حصہ لے سکیں انہوںنے کہاکہ الیکشن ایکٹ 2017کے مطابق ایک سرٹیفیکیٹ دینا ہوتا ہے کہ ہم نے انتخابات کرا لئے یں اور الیکشن کمیشن کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے کہ وہ ان انتخابات پر اعتراضات لگا سکے انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن نے دوسری سائیڈ کو بھی دوبارہ پورا موقع دیا کہ وہ جواب دیں سکیں اور فیصلہ محفوظ کر لیا انہوں نے کہاکہ بڑی حیران کن اور پریشان کن بات ہے کہ ای سی پی نے ہمیں نوٹس دیا تھا کہ ای سی پی کے ان اعتراضات کا جواب دیں کہ جو سرٹیفیکٹ دیا ہے اس میں دستخط بائیں کی بجائے دائیں سائیڈ اور کاغذ بڑا کیوں لگایا ہے انہوںنے کہاکہ دو یا تین قانونی نکات پر کمیشن نے سماعت کرنی تھی اور ہمیں آج ایک کاغذ دیا گیا جس پر 40سے زائد سوالات تھے جن کا جواب دینا ہے میرے ذہن میں خیال آگیا تین ایشوز کو40سوالات میں تبدیل کیا گیا اور میں نے پوچھا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کا کہا ہم نے کرائے اپ نے کہاکہ 20دن میں کرائے ہم نے کرا دئیے ہم نے پی ٹی آئی چیرمین عمران خان کو انٹرا پارٹی انتخابات لڑنے نہیں دی انہوں نے کہاکہ ہم نے کمیشن سے پوچھا کہ ایسے سوالات پی ایم ایل این یا پی پی پی سے بھی کئے ہیں یا یہ 40سوال صرف پی ٹی آئی کےلئے لیکر آئے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم کا جواب دیں گے انہوں نے کہاکہ کل اس پر کیس فکس ہوا ہے اور اس کا جواب دیں گے انہوں نے کہاکہ جو بھی سیاسی جماعت ہوتی ہے وہ قانون کے مطابق خود انتخابات کراتی ہے یہ عام انتخابات نہیں ہوتے ہیں اس میں صرف ممبر ہی حصہ لے سکتے ہیں ۔