کراچی ( اسٹاف رپورٹر )پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کے صدر مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماء(ر) لیفٹیننٹ جنرل عبدالقیوم نے کہا ہے کہ جمہوریت سب سے اچھا نظام ہے،بار بارجمہوریت ڈی ریل ہونے کا خمیازہ ابتک بھگت رہے ہیں،ملک کے خراب حالات کے ذمہ دار ہم سب ہیں،کسی کو بری الزمہ قرار نہیں دیا جاسکتا ہے،وہ پیر کو پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے،اس موقع پر پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی سندھ کے صدر بریگیڈئیر ایم فاروق ،معروف قانون داں مسلم لیگ (ن) کے رہنما غلام مصطفیٰ ایڈوکیٹ،چیف آرگنائزرودیگر بھی موجود تھے،ایک سوال رپ جنرل عبدالقیوم نے کہا کہ تمام اداروں کو اپنے دائرہ اختیار میں رہے کر کام کرنا چاہیے،فوج کی مضبوطی پاکستان کی مضبوطی سے مشروط ہے ،فوج کے سپاہی سے لیکر جنرل تک عہدے کے لوگوں نے اپنے بچوں کو یتیم چھوڑا اور قوم کے بچوں کو یتیم ہونے سے بچایا،انہوں نے کہا کہ فوج کو بدنام کرنے کا مقصد دشمن کے عزائم پروان چڑھانا ہے،انہوں نے کہا کہ سی پیک پروجیکٹ ایٹمی قوت ،معاشی پالیسی اور اور قومی ئکجہتی کو کسی صور نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے،انہوں نے کہا کہ سیاسی مخالفت ہوتی ہے،تاہم ملک کی قیمت پر سیاست نہیں کی جاسکتی ہے،انہوں نے کہا کہ پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کا قیام 1991 میں عمل میں آیا تھا اس کی ممبران کی تعداد 35 لاکھ ہے،جس میں سپاہی سے لیکر جنرل ،ائیر مارشل ،ایڈمرل ،رینجرز ،ایف سی اور سویلین افراد شامل ہیں،سوسائٹی کا بنیادی مقصد ملزمین کی پینشن کا تحفظ کرنا ہے،انہوں نے کہا ہمیں ایک قوم ،اردو زبان کی قہمت اور فوج کو ملک کاوفادارسمجھنا چاہیے،دشمن کی کوشش ہے کہ فوج کو اندرونی طور پر مسائل میں الجھایاجائے،انہوں نے کہا کہ بھارت منی پور میں82 لوگ مارے گئے اور 300 چرچ جلا دئیے گئے،اس بارے میں کبھی نہیں سوچھا گیا،ہمارے زر مبادلہ کے ذخائر 10 ارب ڈالر سے کچھ زیادہ ہیں،جبکہ بھارت کے ذخائر 600 ارب ڈالر ہیں،انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ آرمی ایکٹ 1952 میں عمل میں آیا اور جس کے 1956 میں اس میں ترامیم لائی گئی،جس کے بعد اس بات کا اختیار دیا گیا کہ اگر کوئی سویلین بھی فوج پرحملہ کرتا ہے تو اس کو فوجی عدالت کے زریعے سزا دی جاسکتی ہے،ضروری نہیں کہ اسے سزائے موت دی جائے ،سزا 2سال سے شروع ہوکر لمبی مدت بھی ہوسکتی ہے اور اس سزا کو ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کیا جاسکتا ہے،انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا یہ ملک و قوم کے مفاد میں نہیں تھا ،دنیا کے 250 ممالک ہیں اور جو کچھ پاکستا ن میں ہواہے وہ کہیں دیکھنے میں نہیں آیا،انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص بے گناہ پایا گیا تو یقینا اسے چھوڑ دیا جائے گا ،لیکن یہ نہیں ہوسکتا کہ قصور وار اور بے قصور ایک ہی صف میں کھڑے ہوجائیں،الیکشن کے سوال پر جنرل عبدالقیوم نے کہا کہ 8 فروری کو انتخابات ضرور ہوں گے،عوام کا کام ہے وہ جسے چاہیں منتخب کریں ،عوام کا فیصلہ ماننا چاہیے،انہوں نے کہا کہ میں 2004سے لیکر 2006تک اسٹیل مل کا سربراہ رہا ہوں اور اس وقت تک اسٹیل مل کا گراف بہت اوپر تھا آج خسارے کے باعث بند ہونے والا اسٹیل مل نا صرف منافہ میں تھا ،بلکہ ٹیکس بھی ادا کررہاتھا،انہوں نے کہا کہ میں نے 38 سال فوج میں ملازمت کی ہے ،پرائم منسٹر کے ملٹری سیکریٹری سے لیکر واہ فیکٹری اوراسٹیل مل میں سربراہ کی حیثیت سے ذمہ داری نبھائی ،1968 میں جب میں فوج میں لیفٹیننٹ کے عہدے پرفائز تھاتو اس وقت میری پوسٹنگ بلوچستان میں ہوئی تھی ،بلوچستان کے بہت اچھے لوگ ہیں،اگرچہ وہاں احساس محرومیاں بھی ہیں ،لیکن تمام ملک کے سربراہوں نے بلوچستان کے مسائل حل کرنے کے لئیے اپنا کردار ادا کیا ہے۔