کراچی(کامرس رپورٹر) نگران وزیر برائے ریونیو، صنعت و تجارت محمد یونس ڈاگھا نے ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز پاکستان (آباد ABAD) کے دفتر میں ریونیو اراضی کی ڈیجیٹلائزیشن اور آن لائن فیسیلٹیشن سینٹر کا افتتاح کردیا۔اس موقع پر نگران وزیرِ برائے ریونیو، صنعت و تجارت محمد یونس ڈاگھا نے کہا کہ نگران سندھ حکومت نے ریونیو اراضی کی ڈیجیٹلائزیشن اور آن لائن خدمات کی فراہمی کے لئے آباد کے دفتر میں ہی فیسیلٹیشن سینٹر قائم کردیا ہے۔ جس کے تحت آباد کے اراکین اب اپنے دفتر میں بیٹھ کر بھی اپنی درخواستیں جمع کرواسکتے ہیں اور اپنی درخواستوں کی بابت آن لائن آگاہی بھی حاصل کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ای- سروس کے زریعے ریونیو میں شفافیت کے ساتھ کام مکمل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اراضی کی ڈیجیٹلائزیشن کے زریعے ہم پورے سندھ کی اراضی کے ریکارڈ کو بھی کمپیوٹرائزڈ کررہے ہیں اس عمل میں غریبوں کی اراضی کی ملکیت کے ریکارڈ کو ہیر پھیر کے زریعے ان کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے بتایا کہ اس ایپ کے زریعے ہم 10 مختلف طرح کی خدمات فراہم کررہے ہیں جن میں سے ایک ڈومیسائل کی فراہمی بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ ای۔سروسز کے نام سے جو کام ہم محکمہ صنعت و تجارت اور بورڈ آف ریونیو سندھ میں کررہے ہیں اسے مزید صوبائی محکموں تک بھی وسیع کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سہولت کے مختصر وقت میں مہیا کئے جانے سے یہ ثابت ہوگیا کہ کم وقت میں گورننس کو بہتر بنانے کے اقدامات کے لئے کس جذبے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اب سندھ بورڈ آف ریونیو کی زمینوں کو آکشن کے زریعے فروخت کیا جائے گا تاکہ سندھ کے عوام کا پیسہ سندھ کے عوام کے پاس رہے۔محمد یونس ڈاگھا نے کہا کہ نگران سندھ حکومت نے اینٹی انکروچمنٹ کے کام میں بھی نمایاں کارکردگی دکھائی ہے اور قیمتی قبضہ شدہ اراضی واگزار کرائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ نگران حکومت اپنی مختصر مدت میں اپنے کام کو مکمل کرلے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کام تو امرِ الٰہی ہے ہم اس کام کو انجام دینے کا زریعہ ہیں لہذا ہمارا جذبہ درست ہوگا تو کام بھی اچھا ہوگا۔محمد یونس ڈاگھا نے کہا کہ سندھ بورڈ آف ریونیو الاٹمنٹ پالیسی بنارہا ہے اور بہت جلد یہ پالیسی نگران کابینہ کے سامنے پیش کی جائے گی۔ای۔سروس کے زریعے دفتروں غیر ضروری آنے جانے کو کم کردیا گیا ہے جس سے صارف کی پریشانی کم ہوگی اور آن لائن اس کی درخواست افسران بھی مانیٹر کررہے ہوں گے۔ اور تاخیر کی صورت میں متعلقہ افسر کی جواب دہی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جو نظام وضع کیا ہے اس سے بدعنوانی کا خاتمہ ہوگا۔نگران وزیر محمد یونس ڈاگھا نے کہا کہ تعمیرات کا شعبہ ہمارے جی ڈی پی کو بہت مستحکم کرسکتا ہے لیکن اس طرف توجہ کی ضرورت ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹیکسیشن نگران حکومت کا اختیار نہیں ہے۔اس موقع پر آباد کے سرپرست اعلیٰ محسن شیخانی نے کہا کہ اراضی کی ڈیجیٹیلائزیشن نہ صرف بلڈرز کے لیے بلکہ سندھ کے عوام کیلیے بھی گیم چینجر ہے۔انھوں نے کہا کہ ماضی میں اراضی کا درست استعمال ہوتا تو آج پاکستان قرضوں میں ڈوبا ہوا نہ ہوتا۔محسن شیخانی نے کہا کہ ریونیو محکمہ درست کیا جائے تو تمام معاشی مسائل ختم ہوجائیں گے۔محسن شیخانی نے کہا کہ اراضی کی الاٹمنٹ پالیسی ختم ہونی چاہیے، کوئی اوپر سے آتا ہے اور سیکڑوں ایکڑ الاٹ کرکے پیسہ بنا کر بیرون ملک منتقل ہوجاتا ہے۔انھوں کہا کہ لینڈ مافیا برائی کی جڑ ہے اس نے سارا نظام حکومت کو متاثر کیا ہوا ہے۔ چیئرمین آباد آصف سم سم نے کہا کہ آباد ہاؤس سے ای سروسز سندھ کا آغاز ہورہا ہے ،یہ سندھ کی تاریخ کا سب سے بڑا ایونٹ ہے۔آصف سم سم نے کہا کہ تعمیراتی شعبہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی ہے،آباد ممبران کی تعمیراتی سرگرمیوں سے لاکھوں لوگوں کو روزگارملتا ہے اور 72 سے زائد ذیلی صنعتوں کا پہیہ بھی چلنے لگتا ہے،آباد کی راہ میں رکاؤٹیں ڈالنا معاشی ترقی کو روکنے کے مترادف ہے،چیئرمین آباد نے کہا کہ ایک نوٹس سے کام رک جائے تو لاکھوں لوگ بے روزگار ہوجاتے ہیں۔ آصف سم سم نے کہا آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی پالیسی سے پاکستان کی معیشت بہتر ہوئی ہے،ڈالرائزیشن اور اسمگلنگ کا سلسلہ رک گیا اور مافیا پر ہاتھ ڈالا گیا ہے،اب مافیا کی کوئی جگہ نہیں،ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سلسلہ اب رکنے والا نہیں چاہے کوئی بھی حکومت آجائے،انتظامی افسران کو بھی چاہیے کہ وہ اب کسی سیاسی یا مافیا کے دباؤ میں آئے بغیر اپنا کام جاری رکھیں۔آصف سم سم نے کہا کہ حکومتیں آتی اور جاتی رہتی ہیں،ضلعی اور ڈویژنل افسران یہیں رہیں گے اور انھیں سیاسی دباؤ کا خاطر میں نہیں لانا ہوگا،درست کو درست اور غلط کو غلط کہنا ہوگا۔انھوں نے کہا کہ نگراں حکومت کے اقدامات سے مطمئن ہیں اور آنے والی حکومت سے بھی توقع کرتے ہیں کہ وہ بھی ایسے ہی کام کرے۔،اس طرح کے اقدامات کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔آصف سم سم نے کہا کہ امید ہے کہ یہ ضلعی انتظامیہ صوبے کی بہتری کیلیے کام کرتی رہیں گی۔