پشاور ( خصوصی رپورٹ)
اے پی ایس کے سانحہ کے وقت ایس ایس جی کے جس دستہ نے آڈیٹوریم میں گھس کر دہشتگردوں کو مارا اس دستہ کو ضرار کمپنی کے کیپٹن عابد صاحب لیڈ کر رہے تھے۔ یعنی اندر آڈیٹوریم میں جب دہشتگرد معصوم بچوں پر بہادری دکھا رہے تھے تب اللہ ہو اکبر کی صدا بلند کرکے داخل ہونے والے پہلے ولنٹیئیر کا نام کیپٹن عابد زمان خان تھا۔ یہ پہلا بندا تھا جو اپنی ٹیم کو لے کر داخل ہوا اور ہمیشہ کی طرح سب سے پہلے خود داخل ہوا اور پھر باقی ٹیم… اور اس طرح بزدل جہنمی کتے لڑکھڑا گئے۔۔ اس وقت کیپٹن عابد کو گولی بھی لگی جس سے وہ کافی زخمی ہوئے لیکن کمال مہارت اور بہادری سے خوارجیوں کو مار دیا اور کچھ دہشتگردوں نے ضرار ٹیم کی للکار کے ڈر کی وجہ سے خود کو اڑا دیا۔۔۔ اس طرح الحمدللہ پاک فوج کے جوانوں نے جان ہتھیلی پر رکھ کر کئی بچوں کو بچا لیا۔۔ ورنہ اس حال میں تو شاید 400 سے اوپر بچے تھے۔۔ اگر یہ جوان نا پہنچتے تو (میرے منہ میں خاک)شاید وہ جہنمی کتے سب بچوں کو مار دیتے۔کیپٹن عابد کافی دن اسپتال رہے لیکن الحمدللہ وہ مکمل صحت یاب ہو کر دوبارہ ڈو آر ڈائی کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ان کو اس بہادری پر تمغہ بسالت بھی دیا گیا اور آج وہ میجر بھی بن چکے ماشاءاللہ۔ یہ اصل ہیرو ہیں اور ہماری آن بان شان ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ جملہ کبھی نہیں بھولے گا جب انہوں نے کہا کہ ہماری پوری ٹیم یعنی ایس ایس جی ضرار کمپنی کے پاس 2 آپشن ہوتے ہیں کہ مار دو یا مر جاو۔ہماری ٹیم میں سب volunteer ہوتے ہیں۔ اور ہم آخری آپشن ہوتے ہیں ہمارے بعد کسی فورس نے نہیں آنا ہوتا۔۔۔ اور پھر بڑے فخر سے کہا الحمدللہ آج تک کوئی دہشتگرد ہمارے سامنے ٹک نہیں پایا۔مطلب ان کے پاس پیچھے ہٹنے یا ڈرنے دوڑنے والا کوئی آپشن ان کی ڈائری میں نہیں۔میجر صاحب کے نام کے اوپر آپ سرخ رنگ کی پٹی دیکھ سکتے ہیں یہ انجری کی ہے۔۔سنا ہے ہال میں 7 درندے تھے جن میں سے 3 کو اکیلے کیپٹن عابد نے جہنم واصل کیا۔یہ کوئی ہالی وڈ بالی وڈ کے ہیرو نہیں بلکہ پاکستان کی خاطر پاکستانیوں کی خاطر اسلام کی خاطر حقیقی گولیوں کی بوچھاڑ کا سامنا کرنے والے اور گولیاں کھانے والے ہیروز ہیں۔