کراچی (نمائندہ خصوصی ) پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عزیز خالد نے کہا ہے کہ 18سال عالمی کتب میلے کے ذریعے یہ کوشش کی تھی کہ ہم اپنے بچوں کے ہاتھ میں اسلحہ کی جگہ کتب دیں اور آج یہ کوشش با آوار ثابت ہورہی ہے ہمارے ملک میں بچوں اور خواتین کی تعداد بڑھتی جارہی ہے اور یہاں خواتین اپنے بچوں کوکتب خریدنے کے لیے لا رہی ہیں جب مڈل کلاس کو ہم تعلیم دیں گے تو ہمارے ملک کے بہت سے مسائل حل ہوجائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے رو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔عزیز خالد کا کہنا تھا کہ تعلیم یافتہ قوم ہی تعلیم یافتہ معاشرہ تشکیل دے سکتی ہے۔ آپ اور ہم سب مل کر دعا کریں کہ یہ کارواں اسی کامیابی کے ساتھ رواں دواں رہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں بچے پڑھتے رہیں ۔ ہم ایسا کلچر لے کر آئیں ہمیں خوشی ہو۔نگراں صوبائی وزیر اطلاعات احمد شاہ کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے آرٹس کونسل میں اس طرح کا کتب میلہ منعقد کرنے کی دعوت دی وہ بہترین جگہ اور پلیٹ فارم ضرور ہے مگر ایکسپو سینٹر میں لوگ لاکھوں کی تعداد میں آتے ہیں آرٹس کونسل میں اتنی بڑی جگہ نہیں اور سیکیورٹی کے مسائل درپیش ہوتے ہیں ۔وزیر اطلاعات کے اس مطالبہ پر کہ پبلشیرز کو کاغذ پر سبسیڈی دی جائے کہ ردعمل پر عزیز خالد کا کہنا تھا کہ حکومت نے گذشتہ 18سالوں میں کوئی امداد دی اور نہ ہی ہم نے کوئی امداد لی ہے تاہم حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ درآمدی کاغذ پر ڈیوٹی کم کرے تاکہ کتاب کی قیمت کم ہو جائے ۔ پاکستان پبلیشرز اینڈ بک سیلرز ایسو سی ایشن ہمیشہ اپنی مدد آپ کے ذریعہ کتب میلے کا انعقاد کررہی ہے۔ عزیز خالد کا کہنا تھا کہ کا غذ بنانے والی مقامی کمپنیوں نے اپنی اجارہ داری قائم کرلی ہے درآمدی کاغذ پر پابندی کے بعد ہی لوکل کاغذ مہنگے کر دیئے گئے َ