اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) عدالت نے رہنماءپی ٹی آئی عمر ایوب کیخلاف کیسز کی تفصیلات فراہمی کیس میں ڈی جی ایف آئی اے ودیگر حکام کو طلب کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس عامر فاروق نے سابق وفاقی وزیر عمر ایوب کیخلاف کیسز کی تفصیلات فراہمی کیس کی سماعت کی،عمر ایوب کی اہلیہ وکیل علی بخاری کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں۔ دوران سماعت اسلام آباد پولیس نے عدالت میں رپورٹ جمع کروائی۔سٹیٹ کونسل نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد کے تھانہ سی ٹی ڈی میں عمر ایوب کے خلاف 1مقدمہ درج ہے۔نیب پراسیکیوٹر رافع مقصود نے بتایا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی ریجن میں نیب میں سابق وفاقی وزیر کیخلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ہے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل احسن شاہ نے عدالت کو بتایا کہ صوبوں سے مقدمات کی تفصیلات کیلئے جواب کا انتظار ہے۔ڈائریکٹر ایف آئی اے وقاص رسول نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے کا 80فیصد ڈیٹا اکٹھا کر لیا ہے، کراچی، حیدر آباد، لاہور، گوجرنوالہ میں عمر ایوب کے خلاف کوئی کیس نہیں ہے، کمپیوٹرائزڈ ڈیٹا آ گیا ہے، مینوئل ڈیٹا آنا باقی ہے، عمر ایوب کا شناختی کارڈ نمبر نہ ہونے کی وجہ سے مکمل ڈیٹا نہیں مل سکا۔چیف جسٹس عامر فاروق نے ایف آئی اے سے مکمل جواب نہ آنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے کا جواب حیران کن تھا، یہ بڑے دکھ کی بات ہے کہ اتنی چھوٹی چیزوں پر کچھ نہیں ہوتا، آپ کو اگر ریجنل آفس سے پوچھنا ہے تو پھر ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر بند کر دیں۔عدالت نے کہا کہ نیب ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں ہے لیکن آپ کو یہ معلوم نہیں کراچی اور حیدر آباد میں کیا ہو رہا ہے، ہر کوئی جانتا ہے کہ عمر ایوب کا تعلق خیبر پختونخوا سے تھا، آپ نے خیبر پختونخوا سے تفصیلات لینی تھیں اور آپ وہاں سے تفصیلات کی بجائے لاہور اور کراچی سے ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں۔ایف آئی اے اور نیب نے جواب کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے مزید وقت مانگ لیا۔چیف جسٹس نے جوائنٹ سیکرٹری وزارتِ داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے سماعت 18دسمبر تک سماعت ملتوی کر دی۔