کراچی(نمائندہ خصوصی)سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ شہریوں کی بازیابی کے لیے پولیس کو ایک بار پھر ماڈرن ڈیوائسز کے استعمال کا حکم دے دیا۔سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر جسٹس نعمت اللّٰہ پھلپوٹو نے سماعت کی۔سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ شہری غلام نبی کی گمشدگی کا مقدمہ درج کر لیا ہے، جے آئی ٹی تشکیل دینے کا نوٹیفکیشن جاری ہو گیا ہے، تلاش جاری ہے۔عدالت نے کہا کہ کوئی ایجنسی تو لے کر نہیں گئی پھر لاپتہ شہری کو تلاش کرنے کے بہانے کیوں بنا رہے ہیں؟سرکاری وکیل نے کہا کہ نعیم اللّٰہ کی تلاش کے لیے جے آئی ٹیز کے 29 سیشنز ہو چکے ہیں، لاپتہ شہری کی تلاش کے لیے صوبائی ٹاسک فورس کے 15 اجلاس ہو چکے ہیں، نعیم اللّٰہ کی ذاتی دشمنی بھی تھی، جسے تلاش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے کہا کہ لاپتہ شہری کی جن سے ذاتی دشمنی تھی ان سے بھی تحقیقات کریں۔سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی اور ٹاسک فورس نے لیاری سے لاپتہ کامران کو جبری لاپتہ قرار دیا ہے۔اس پر عدالت نے رولز کے مطابق کامران کے اہلِ خانہ کو معاوضہ دینے کی ہدایت کی۔عدالت نے درخواست گزار لاپتہ کامران کی اہلیہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے میں آپ کے شوہر کو پولیس نے تلاش نہیں کیا تو ان کے خلاف قدم اٹھائیں گے۔بعد ازاں عدالت نے 2 سال کے سمیر سمیت دیگر کی بازیابی کے لیے پولیس کو ماڈرن ڈیوائسز کے استعمال کا حکم دیتے ہوئے درخواستوں پر مزید سماعت 29 جنوری تک ملتوی کر دی۔