کراچی ( کورٹ رپورٹر) سندھ پولیس نے بلوچستان کے جوان کو قتل کرنے کے بعد اُن پر چرس کی برآمدگی اور خودکشی کا الزام لگایا۔
جس پر معزز جسٹس عدنان نے پولیس کے خلاف FIR اور تحقیقات کا حکم دے دیا۔سندھ ہائی کورٹ جسٹس عدنان کریم میمن کی عدالت میں آج نعمت اللہ شیرانی کے کیس کی سنوائی ہوئی جس میں ایس ایچ او اور تفتیشی کے وکیل نے کورٹ کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے معزز جج کو بتایا کہ نعمت اللہ شیرانی کے میڈیکل رپورٹ میں کوئی زخم نہیں ہے اِن سے دو کلو چرس برآمد ہوئی جس کے بعد اُنہوں نے لاکپ میں خود کشی کرلی۔جس کے بعد نعمت اللہ کے وکیل عبداللہ شیرانی نے بتایا کہ ابھی تک میڈیکل رپورٹ پینڈنگ میں ہے، فائنل ریزلٹ آیا ہی نہیں ہے۔ پوسٹ مارٹم کے پیج نمبر 2 پر زخم پائے گئے ہیں۔جج صاحب نے وقوعہ کا جو معائنہ کیا ہے اُس میں روشن دان 8 فِٹ 7 اِنچ ہے جبکہ نعمت شیرانی کا قد صرف 5 فٹ7 اِنچ ہے۔ جس پر معزز جج صاحب نے پوچھا کہ ایک انسان کی قد جب 5 فٹ 7 اِنچ ہے تو وہ کیسے 8 فٹ 7 اِنچ پر پھندا باندھ کر خودکشی کرسکتا ہے۔ معزز جج نے مزید طنزیہ کہاکہ شاید کسی اور قیدی پر نعمت نے چڑھ کر خودکشی کی ؟معزز جج نے ہسنتے ہوئے پوچھا کہ لوگوں سے سینکڑوں ہزاروں کلو منشیات برآمد ہوجاتا ہے وہ خودکشی نہیں کرتے نعمت نے دو کلو چرس کی برآمدگی پر کیسے خودکشی کرلی ؟اس کے بعد معزز جج صاحب نے فوری طور ملزمان کے خلاف FIR درج کرنے اور ملزمان کے خلاف تفتیش کا حکم جاری کردیا۔حق، سچ اور مظلوم کا ساتھ دینے پر ایڈوکیٹ عبداللہ شیرانی اور معزز جسٹس عدنان صاحب کا شکریہ ادا کرتے