کراچی(نمائندہ خصوصی) سندھ کے تعلیمی بورڈز میں میرٹ پر چیئرمین مقرر کرنے کے بجائے اسٹاپ گیپ ارینج منٹ کے نام پر بیورو کریٹس کو چیئرمین مقرر کیا جارہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق انٹر بورڈ کراچی کے عہدے کا چارج کمشنر کراچی، سکھر بورڈ کے چیئرمین کے عہدے کا چارج کمشنر سکھر اور نوابشاہ بورڈ کے چیئرمین کے عہدے کا چارج کمشنر نواب شاہ کو دیا جارہا ہے جب کہ باقی بورڈز میں بھی چیئرمین کے عہدے کا چارج کمشنرز کو دیا جائے گا۔ اس حوالے سے محکمہ بورڈ و جامعات کے سیکرٹری نور محمد سموں کی جانب سے بھیجی گئی سمری کی نگراں وزیر اعلیٰ سندھ نے منظوری دیدی ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے یہ اقدام ایسے وقت کیا گیا ہے جب الیکشن کا شیڈول کا اعلان ہونے والا ہے، اس سے قبل الیکشن کمیشن چیف سیکرٹری سندھ کو خط کے ذریعے آگاہ کرچکا ہے کہ آفیسرز الیکشن ڈیوٹیز میں مصروف ہیں لہٰذا ان کے تبادلے نہ کیءجائیں جب کہ سندھ کے بورڈ آف ریونیو نے الیکشن کمیشن کے خط کی روشنی میں کیے گئے تبادلوں کے عمل کو روک دیا تھا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ سابق وزیر اسماعیل راہو اور سیکرٹری بورڈز و جامعات مرید راہموں نے سرچ کمیٹی کے ذریعے انتخاب کردہ پانچ تعلیمی بوردڈز کے چیئرمین کی تقرری کو روک دیا تھا جب کہ ان امیدواروں کی کلیئرنس تین معتبر انٹیلیجنس ایجنسیوں نے بھی کردی تھی۔ ذرائع کے مطابق سابق وزیر میرٹ پر چیئرمین بورڈز کی تقرری نہیں چاہتے تھے اسی لیے وزیراعلیٰ سندھ کو منفی ریمارکس کے ساتھ سمری بھیجی گئی اور نگراں حکومت میں محکمہ بورڈز و جامعات نے اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ ادھر محکمہ تعلیم میں بھی بڑے پیمانے پر تبادلے اور تقرریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق ان تبادلوں میں وزیر تعلیم کے ڈیپوٹیشن پر تعینات پی ایس حلیم سومرو اور سیکرٹری کالج ایجوکیشن کے پی ایس امتیاز پٹھان کا ہاتھ ہے۔ جنگ نے وزیر تعلیم راعنا حسین اور سیکرٹری بورڈز و جامعات نور محمد سموں سے رابطہ کی کوشش کی مگر انہوں نے جواب نہیں دیا۔