کراچی(نمائندہ خصوصی) نگراں وزیراعلی سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے گذشتہ چند سالوں سے بار اور بینچ کے تعلقات سرد مہری کا شکار رہے۔انہوں نے کہا کہ بار اور بینچ کے درمیان ہم آہنگی کے فقدان سے نہ صرف ہم بلکہ پورا نظام متاثر ہوتا ہے، ہم سب کو بار اور بینچ کے تعلقات بہتر بنانے کے لئے جدوجہد کرنی چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ بار اور بینچ تمام چیلنجز کا مقابلہ کرسکیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی بار ایسوسی ایشن کے سالانہ عشائیہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں ہائیکورٹ کے جج صاحبان، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز، جوڈیشل افسران سمیت وکلا کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔گراں وزیر اعلی سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے کہا کہ میں بطور چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ اور جسٹس سپریم کورٹ کے آپ کی امیدوں پر پورا نہیں اتر سکا جن کی آپ اور عوام ہم سے توقع کرتے تھے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے گزشتہ چند سالوں سے بار اور بینچ کے تعلقات سرد مہری کا شکار رہے۔ بار اور بینچ کے درمیان ہم آہنگی کا فقدان نہ صرف ہمیں بلکہ پورے انصاف کے نظام کو متاثر کرتا ہے جس میں ہم سب اسٹیک ہولڈرز ہیں۔وزیر اعلی سندھ نے کہا آج بھی آزاد عدلیہ کو بہت سے خطرات لاحق ہیں، اس میں کچھ خطرات اندرونی ہیں جبکہ کچھ بیرونی ہیں، ہم نے پچھلے چند سالوں میں دیکھا ہے، بینچوں کی ساخت اور خاص طور پر اہم کیسز مخصوص ججز کے بینچز کو تفویض کرنے سے سپریم کورٹ تقسیم کا شکار ہوئی۔ یہ تقسیم اس حد تک بڑھ گئی کہ لوگوں کا سپریم کورٹ پر اعتماد متاثر ہوا۔انہوں نے کہا کہ سابقہ چیف جسٹس صاحبان کا بنچوں کی ساخت کی اصلاح نہ کرنے کے باعث یہ کام پارلیمنٹ کو کرنا پڑا۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی عیسی فائز نے پارلمینٹ کے اس قانون پر عمل درآمد کرتے ہوئے سینئر جج صاحبان کی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو بینچوں کی تشکیل اور کیسز کے تعین کے فرائض انجام دے رہی ہے۔