کراچی (خصوصی رپورٹ)
دو چار چھ نہیں سندھ میں 18 ملین ایکڑ زمین بنجر پڑی ہےاگر سیم زدہ زمین نکال دی جائے اور وہ زمین بھی نکال دی جائے جہاں پانی پہنچانا جوئے شیر لانے کے برابر ہےتب بھی 2 ملین ایکٹر زمین اب بھی ایسی موجود ہے جو ذرا سی محنت، جدید تکنیک اور اچھی سرمایہ کاری سے ایک سال کے اندر اندر قابل کاشت بناکر کر اس سے لاکھوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہوسکتا ہے اور سندھ کی معیشت کو اربوں کا سہارا لگ سکتا ہے.حال ہی میں سندھ کابینہ نے 52 ہزار ایکڑ بنجر زمین قابل کاشت بنانے کے لئے Green Corporate Initiative نامی ایک پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ کے تحت کام کرنے والی کمپنی کو دی ہے، یہ کمپنی پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کی سہولت کاری کے فورم SIFC کی زیر نگرانی کام کرے گی.بیرونی سرمایہ کار اس بنجر زمین کو قابل کاشت بنانے کے لئے سرمایہ کاری کریں گے.
زمین حکومت سندھ کی ہی ملکیت میں رہے گی جسے بیس سال کے لئے لیز پر دیا جائے گا، اس زمین کی سب لیز نہیں ہوگی. سندھ حڪومت کی کابینہ لیز میں دس سال کی توسیع کرسکتی ہے، اسکے بعد کوئی توسیع نہیں ہوگی.پرائیوٹ کمپنی حکومت سنڌ کو سالانہ کرایہ کی ادائیگی پیشگی کرے گی.منافع میں مخصوص لیکن وافر حصہ حڪومت سندھ کا ہوگااس سلسلے میں جو کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اس میں چیف سیکرٹری سے لیکر اسٹنٹ کمشنر تک کے تمام افسران شامل ہیں، جو زمین کا کرایہ طے کریں گے.اس پروجیکٹ سے سندھ کی لاکھوں ایڪڑ اراضی نا صرف قابل کاشت ہوگی بلکہ مقامی کسان اور ہاری کو روزگار اور جدید فارمنگ کے مواقع مئیسر آئینگے.سندھ میں خیر پور سے لیکر سانگھڑ تک اور ضلع ٹھٹھہ و بدین میں ایسی لاکھوں ایکڑ زمین بنجر پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ زراعت کے حوالے سے ایک کامیاب اور پُرکشش منصوبہ ہے جس کے دور رس نتائج سندھ کی معیشت اور زرعی ترقی پر مثبت طریقے سے ظاہر ہونگے…. انشاء اللہ