اسلام آباد (خصوصی رپورٹر)پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس (پی این سی اے) اور فرنچ این جی او (سف ) کے تعا ون سے ’بچوں کا جنسی استحصال اور تحفظ‘ کے موضوع پر ڈاکٹر فوزیہ فاروق احمد کی تحریر کردہ کہانی’ بچپن نگر کا قصہ ‘ پر پپٹ شو کا انعقاد کیا گیا، میو زیکل پپٹ شو کی خاص بات یہ تھی کہ پپٹ شو کے دونوں روز پی این سی اے آڈیٹوریم بچوں اور والدین سے بھرا رہا ، بچوں کے والدین نے کہانی کے موضوع کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں بچوں اور والدین کا تعلق اور احساس ذمے داری انتہائی ضروری ہے، بچوں کو والدین سے کوئی بات پو شیدہ نہیں رکھنی چاہئے بر وقت بات بتانے سے بر وقت برائی کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ کہانی کے تین برے کریکٹرز جھانسا، لالچی اور ڈراوا بچوں کو مختلف حیلے بہانوں سے برائی پر اکساتے ہیں ، مگر صرف اس لئے کامیاب نہیں ہو پاتے کہ بچے خود اعتمادی اور والدین سے قربت کے باعث تینوں برائیوں کے شکنجے میں نہیں آ پاتے۔ کہانی کار ڈاکٹر فوزیہ فاروق نے کہانی میں گڈ ٹچ اور بیڈ ٹچ کے درمیان فرق کو بھی سادہ مگر اثر انگیز طریقے سے بیان کیا ہے، کہانی میں والدین کے لئے بھی گہرا پیغام چھوڑا گیا ہے کہ وہ بچوں کو تنہا نہ چھوڑیں ان سے بات چیت والا و دوستانہ ماحول قائم رکھیں۔ پپٹ شو میں بچوں کو تعلیم دینے کے علاوہ والدین پر زور دیا گیا کہ وہ معاشرتی برائیوں کو چیلنج کریں اور مروجہ سماجی بدنامیوں کا مقابلہ کریں تاکہ الزام تراشی میں معاون اثرات کو زائل کیا جا سکے۔ اس حوالے سے ایک بچی مہرو عاصم کا کہنا تھا کہ وہ والدین کے ہمراہ پپٹ شو دیکھنے آئی ہیں ، پتلی تماشا نے جہاں بچوں کو تفریح فراہم کی ہے وہاں بچوں کے تحفظ اور انہیں بااختیار بنانے کے رویے اپنانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔ جاری کوششوں میں حصہ ڈالتا ہے۔پی این سی اے اور SIF کے درمیان تعاون نے اہم مسائل کو حل کرنے، بیداری کو فروغ دینے اور مثبت سماجی تبدیلی کے لئے بین الاقوامی اور مقامی شراکت کی اہمیت پر زور دیا۔