دبئی (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی، سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ بڑھتا ہوا درجہ حرارت سب سے پہلے کمزور لوگوں کو نقصان پہنچائے گا۔ دبئی میں پاکستان پویلین میں کلائمیٹ جسٹس پر سیشن سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ہم اب بھی 2022ءکے تاریخی سیلاب کے بعد بحالی کے فیز میں ہیں، 33 ملین افراد ایک غیر تصوراتی سیلاب سے متاثر ہوئے۔ شیری رحمان کا کہنا تھا کہ افریقہ کی طرح ہم بھی گیسوں کے بڑے اخراج کرنے والے ممالک میں شامل نہیں ہیں، ذمہ دار ممالک کو اپنی آلودگی کے اخراج کو کم کرنے کی ذمہ داری قبول کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کی آگ سب سے پہلے ہمیں محسوس ہو گی کیونکہ ہم صف اول پر ہیں، کیا دنیا بھر میں 2022ءکی گرمیوں اور دیگر ماحولیاتی اثرات نے دنیا کو سبق نہیں سکھایا؟۔ شیری رحمان نے مزید کہا کہ کلائمیٹ فنانس ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک اور لوگوں کے لیے بروقت دستیاب ہونا چاہئے۔ تقریب میں جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس جواد حسن اور یو این ای پی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے بھی شرکت کی، پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق تقریباً 23 بین الاقوامی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔