کراچی( کرائم رپورٹر )کراچی میں پھر کمرشل عمارت میں آگ لگنے کے واقعے میں 4 افراد جاں بحق 2 زخمی ہوگئے، آگ عائشہ منزل پر دکانوں میں لگی، جو دیکھتے ہی دیکھتے گراؤنڈ فلور سے پانچویں منزل تک پہنچ گئی اور پوری عمارت کو لپیٹ میں لے لیا۔ریسکیو حکام نے آگ کو تیسرے درجے کی قرار دے دیا اور کہا کہ متاثرہ عمارت کسی بھی وقت گر سکتی ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ عمارت میں آگ سے جھلسنے والے 4 افراد کی لاشیں عباسی شہید اسپتال منتقل کی گئی ہیں، جاں بحق ہونے والے 2 افراد کی شناخت ہوگئی۔ میڈیکل ڈائریکٹر عباسی شہید اسپتال ڈاکٹر نادر خان کا کہنا ہے کہ جاں بحق ایک شخص کی شناخت 45 سال کے غلام رضا کے نام سے ہوئی ہے، جاں بحق دوسرے شخص کی شناخت35 سال کے نعمان بیگ کے نام سے ہوئی، جاں بحق تیسرے شخص کی شناخت نہیں ہو سکی۔ذرائع کے مطابق عینی شاہد کا کہنا ہے کہ آگ درزی کی دکان میں رکھے سلنڈر سے لگی، پہلے سلنڈر لیک ہوا، پھر آگ بھڑک اٹھی، پہلے سلنڈر لیک ہوا، پھر آگ بھڑک اٹھی، جس دکان میں آگ لگی سب سے پہلے وہی دکاندار جھلس گیا، جتنی دیر میں ایک واٹر کولر میں پانی بھر کر لائے، آگ پھیل چکی تھی۔
ایک اور ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ عمارت میں 250 سے زائد دکانیں اور تقریباً 450 رہائشی فلیٹ ہیں۔ آگ مارکیٹ کی پہلی گلی میں لگی، جہاں کپڑے کی دکان ہے۔ریسکیو 1122 کا کہنا ہے کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق 300 سے زائد افراد کو نکالا گیا ہے، خدشہ ہے کہ متاثرہ عمارت کسی بھی وقت گر سکتی ہے۔
دکاندار کا کہنا ہے کہ سلینڈر لیک ہوا اس میں آگ لگ گئی پھر دھماکے سے پھٹ گیا، عمارت کے باہر کھڑی گاڑیاں بھی جل چکی ہیں۔ تمام فلیٹس سے لوگوں کو نکال دیا گیا ہے۔متاثرہ عمارت کی رہائشی خاتون الماس کا کہنا ہے کہ میں عمارت کی چوتھی منزل پر رہائش پذیر ہوں، ہم تمام لوگ محفوظ ہیں، ہمیں بروقت باہر نکلنے کی ہدایت کی گئی تھی، جس کے بعد تمام لوگ اپنے بچوں سمیت عمارت سے باہر آگئے ہیں۔۔انہوں نے کہا کہ چوکیداروں کی مدد سے بلڈنگ سے نکل آئے،جو بھی ہاتھ میں آیا فلیٹ سے نکلا، قریبی عمارتوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔الماس کے ساتھ ایک اسپیشل بچہ بھی موجود تھا جسے با حفاظت باہر نکال لیا گیا ہے، خاتون کا کہنا ہے کہ میں 20 سال سے اس بلڈنگ میں رہائش پذیر ہوں، آگ لگنے کے بعد ہم قریبی ہوٹل پر بیٹھے ہوئے ہیں، جہاں سب لوگ خیریت سے ہیں۔متاثرہ عمارت میں موجود ایک دکاندار وحید کا کہنا ہے کہ ان کی میز نائن فلور پر دکان ہے، آگ لمحوں میں پھیل گئی، مارکیٹ میں دھواں پھیلتا دیکھ کر میں بھی فوراً اپنی دکان سے واپس آگیا، لوگوں نے ایک دوسرے کی مدد سے تمام افراد کو باہر نکالا، جس کی وجہ سے کسی جانی نقصان کے نہ ہونے کی اطلاع ہے، اوپر عمارت کے رہائشیوں کو بھی باہر نکال لیا گیا ہے۔اس حوالے سے فائر آفیسر ہمایوں خان نےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 6 فائر ٹینڈر آگ بجھانے میں مصروف ہیں، اسنارکل کو بھی طلب کرلیا گیا ہے، آگ عمارت کی چوتھی منزل تک پہنچ چکی ہے۔ترجمان واٹرکارپوریشن کا کہنا ہے کہ نیپا اور سخی حسن ہائیڈرنٹس پر ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔چیف ایگزیکیٹو آفیسر (سی ای او) واٹر کارپوریشن صلاح الدین احمد کا کہنا ہے کہ متاثرہ مقام پر متعدد ٹینکرز روانہ کردیے ہیں، انچارج ہائیڈرنٹس سیل فائر بریگیڈ حکام سے مکمل رابطے میں ہے، آگ پر مکمل قابو پانے تک فائر بریگیڈ کو پانی کے ٹینکرز دیں گے۔سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ضلع وسطی کا کہنا ہے کہ عمارت سے لوگوں کو نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ رہائشی عمارت میں لوگ موجود ہیں، انہیں نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے، فائر بریگیڈ کی مزید گاڑیوں کو طلب کیا جا رہا ہے۔گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے عائشہ منزل پر فرنیچر کی دکان اور بلڈنگ میں آگ لگنےکا نوٹس لے لیا ہے۔
گورنر سندھ نے بلڈنگ کے اندر موجود افراد کے بحفاظت انخلاء یقینی بنانےکی ہدایت کی ہے۔گورنر سندھ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ آگ پر قابو پانے کے لیے تمام وسائل بروئےکار لائے جائیں۔ترجمان گورنر سندھ کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ نے عائشہ منزل پرلگنے والی آگ لگنے کی وجوہات پر رپورٹ طلب کرلی۔گورنر سندھ نے کہا کہ افسوسناک واقعے کے ذمہ داروں کا تعین ضروری ہے۔میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ آگ بجھانے کیلئے فائر بریگیڈ کا عملہ موجود ہے، عمارت میں اس وقت کتنے لوگ ہیں یہ کہنا قبل از وقت ہوگا، فائر سیفٹی کیلئے جامع اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ اس وقت ہماری کوشش ہے کہ آگ کو مزید پھیلنے سے روکیں۔