فیصل آباد(نمائندہ خصوصی)بجلی بلوں میں انسٹالمنٹ کے نام پر نیاجگاٹیکس،ایک ہزار روپے کے بل پر 100سے 150روپے جبکہ 4000سے 5000روپے والے بجلی 500سے 600روپے اضافی انسٹالمنٹ کے نام پر وصولی،مہنگائی کے ستائے عوام پرانسٹالمنٹ، فیول ایڈ جسٹمنٹ کی مد میںبار بار اربوں روپے کا بوجھ ڈالنا عوام کو زندہ در گور کرنے کے مترادف ہے ‘ بجلی ، گیس اور پٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے سے نہ صرف افر اط زربڑھے گا بلکہ ناانصافی کے اس عمل سے صنعتی و تجارتی سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہونگی ، بجلی بلوں میں پہلے ہی 15 قسم کے ٹیکسز کے ذریعے ہر مہینے ڈاکہ غریب عوام کی جیبوں پر ڈالا جا رہا ہے ۔پور ے ملک میں بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافے کے خلاف صدائے احتجاج بلند ہو رہی ہے آن لائن کے مطابق فیصل آباد سمیت ملک بھر میں بجلی صارفین سے انسٹالمنٹ کے نام پر ایک ہزار روپے والے بجلی بل پر 100سے 150روپے جبکہ 4000سے 5000روپے والے بجلی 500سے 600روپے اضافی وصولی کے ساتھ بل جاری کئے گئے ہیں اس طرحمہنگائی کے ستائے بجلی صارفین پرانسٹالمنٹ، فیول ایڈ جسٹمنٹ کی مد میں اربوں روپے کا بوجھ ڈل گیا ہے فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو)کی جانب سے ماہ نومبر کے آنے والے بلوں میں ”قسط ” کے نام پر شہریوں سے لوٹ مار جاری ہے جبکہ بجلی بلوں میں بل کی رقم کے علاوہ سینکڑوں روپے کی ”قسط ” ڈال دی گئی ہے جو مہنگائی کی چکی میں پسے عوام پر ظلم ہے ‘ فیسکو کی جانب سے سردیوں میں بھی ہفتہ میں ایک دن جبکہ کئی علاقوں میں 2دن بجلی بند رکھی جاتی ہے جو عوام کیلئے مشکلات کا سبب بن رہی ہے مگر اب فیسکو حکام کی نا قص پالیسیوں کے باعث شہریوں کو مختلف طریقوں سے لوٹا جا رہا ہے ، میٹر ریڈنگ کرنے والے فیسکو ملازمین مقررہ تاریخ کے بعد میٹر ریڈنگ کرتے تھے جس کی وجہ سے شہریوں پر اضافی بوجھ ڈالا جا رہا تھا ‘ زائد بلوں پر شہریوں نے فیسکو کی ناقص پالیسیوں اور لوٹ مار کیخلاف شدید احتجاج کیا تھا جس سے میٹر ریڈنگ جیسا معاملہ کچھ بہتر ہو چکا تھا مگر اب فیسکو نے شہریوں کو لوٹنے کا نیا انداز اپنا لیا ہے اس سلسلہ میں جماعت اسلامی کے راہنماﺅں پروفیسرمحبوب الزماںبٹ،میاں طاہرایوب،شیخ محمدمشتاق،انجینئرعظیم رندھاوا،اجمل حسین بدرنےبجلی بلوں میں انسٹالمنٹ کے نام پر نیاجگاٹیکس شامل کیئے جانے کومہنگائی کے مارے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف قراردیتے ہوئے اسے فوری طور پرواپس لینے اوراس کے ذمہ داران کوکٹہرے میں لانے کا مطالبہ کردیا۔راہنماﺅں نے کہاکہ بچلی بلوں میں پہلے ہی 15 قسم کے ٹیکسز کے ذریعے ہر مہینے ڈاکہ غریب عوام کی جیبوں پر ڈالا جا رہا ہے ۔پور ے ملک میں بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافے کے خلاف صدائے احتجاج بلند ہو رہی ہے ۔صرف غریب آدمی ہی نہیں بلکہ مڈل کلاس سمیت ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والا شخص پریشان ہے ۔فیسکوکوبلوں میںشامل کیئے جاناوالاظالمانہ اضافہ واپس لینا پڑے گا،یہ سیاسی نہیں بلکہ عوامی مسئلہ ہے،پورے شہرکو یک زبان ہوکراس مسئلہ پر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔کسی کو بجلی کے میٹر کاٹنے نہیں دیں گے، فیصل آباد الیکٹرونکس اینڈ انسٹالمنٹ ایسوسی ایشن کے اجلاس سے گروپ لیڈر رانا محمد سکندراعظم خاں‘ صدر چوہدری حبیب الرحمن گل‘ سرپرست اعلیٰ چوہدری امانت علی‘ جنرل سیکرٹری محمد علی نے کیا‘ اس موقع پر فنانس سیکرٹری ملک وقاص احمد‘ سابق صدر رانا فخر حیات‘ چوہدری امتیاز احمد کمبوہ‘ رانا محمد سعید‘ سمیت دیگرنے IMF کی ہدایت پر مہنگائی کے شکنجے میں جکڑی عوام کی جیبوںسے 61 ارب روپے نکلوانے کےلئے فیول ایڈ جسٹمنٹ کی مد میںماہ اکتوبرمیں استعمال شدہ بجلی کی قیمت میںبمعہ سیل ٹیکس5 روپے فی یونٹ اضافہ کرنے اور اضافی رقم دسمبرکے بلوں میں وصول کرنے کےلئے نیپر کی سمری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ IMF کی ہدایت پر بجلی ، گیس اور تیل کی قیمتوں میں بارباراضافہ کرنابند کیا جائے بصورت دیگر ملک میں مہنگائی سے سب کا کچومر نکل جائیگا ‘ انہوںنے کہا کہ موجود حکومت گردشی قرضے کے خاتمے کےلئے بجلی گیس اور تیل کی قیمتیں مسلسل بڑھاکر مزدوروں، کسانوں، ریڑی بانوں اور چھوٹے دکانداروں کی ہی نہیں ملوں فیکٹریوں کے مالکان کےلئے مشکلات پیدا کر رہی ہیں ملک کی موجودہ سیاسی، اقتصادی اور معاشی صورتحال سے ملک کا ہر فرد خوف میں مبتلا ہے کہ کل کیا ہوگا‘ انہوں نے کہا کہ فیول ایڈ جسٹمنٹ کی مد میں مہنگائی کے ستائے عوام پر فیول ایڈ جسٹمنٹ کی مد میںبار بار اربوں روپے کا بوجھ ڈلنا عوام کو زندہ در گور کرنے کے مترادف ہے ‘ بجلی ، گیس اور پٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے سے نہ صرف افر اط زربڑھے گا بلکہ ناانصافی کے اس عمل سے صنعتی و تجارتی سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہونگی ۔ بجلی صارفین، تاجر،سیاسی ومذہبی جماعتوں ،شہریوں نے چیف جسٹس آف پاکستان ‘ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ‘نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور وزیر پانی و بجلی سے مطالبہ کیا ہے کہ شہریوںکو بیدردی سے لوٹنے والوں کا احتساب کرتے ہوئے نا اہل افسران اور ملازمین کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔