واشنگٹن ( نمائندہ خصوصی)امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کہا کہ پاکستان معیشت کو منظم کرنے، تجارت اور سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے، معاشی خامیوں کو دور کرنے اور بین الحکومتی تجارتی تنظیموں کا فعال حصہ بنتے ہوئے اپنی اقتصادی ترقی کے لئے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ تعمیری طور پر منسلک ہیں لیکن وقتی و عارضی حل تلاش کرنے کی بجائے ہمیں پائیدار مضبوط معیشت کو استوار کرنا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاشی صورتحال کی بہتری کے لئے فیصلہ سازوں سمیت تمام سٹیک ہولڈرز پرعزم ہیں۔سفیر مسعود خان نے یہ بات ایمبیسڈر انسائیڈر سیریز پروگرام میں ایڈرین راس کے ساتھ انٹرویو کے دوران کہی۔ اس پروگرام کا انعقاد امریکہ کے اخبار واشنگٹن ڈپلومیٹ اور سفارت خانہ پاکستان نے کیا تھا۔اس پروگرام میں 80 کے قریب شرکاء موجود تھے جن میں غیر ملکی صحافی، کانگریس کے عملے کے اراکین، سفارتی برادری کے اراکین ، امریکی سول سوسائٹی اور دیگر شامل تھے۔ جامع گفتگو میں متعدد موضوعات کا احاطہ کیا گیا۔ان میں پاکستان میں آئندہ انتخابات، معاشرے میں خواتین اور نوجوانوں کا کردار، آزادی صحافت، ملک میں ٹیک سیکٹر کی ترقی، معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل، پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری، مختلف اہم شعبہ جات میں پاک امریکہ ڈائیلاگ ، موسمیاتی تبدیلی کا چیلنج، سی پیک، امریکہ اور چین سے تعلقات ، افغانستان کی صورتحال اور پاکستان میں مقیم غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی شامل ہے۔پاکستان میں انتخابی عمل کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر سفیر نے کہا کہ انتخابات وقت پر ہوں گے اور قوم انتخابی عمل کی طرف بڑھ رہی ہے۔ نوجوانوں اور خواتین کے فعال کردار اور ملکی معاملات میں انکی متحرک شرکت کے پیش نظر سفیر پاکستان نے انتخابی عمل میں انکی بھرپور شرکت کی پیش گوئی کی۔ .سفیر پاکستان نے اس امر کو اجاگر کیا کہ پاکستان کی خواتین تعلیم، مختلف پیشہ جات اور کاروبار ی سرگرمیوں سمیت زندگی کے تمام شعبوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں اور سیاست، سول سروسز، عدلیہ، مسلح افواج اور دیگر پیشہ ورانہ شعبوں میں ان کی موجودگی بڑھ رہی ہے۔مسعود خان نے کہا کہ مختلف پروگراموں کے توسط سے امریکہ آنے والے اور تعلیم و تربیت حاصل کرنے والے 39,000 طلباء کا ایک وسیع نیٹ ورک نہ صرف پاکستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر ر ہا ہے بلکہ پاک امریکہ تعلقات کے درمیان ایک مستقل ربط بھی ہےموسمیاتی تبدیلی کے مسئلے پر گفتگو کرتے ہوئے مسعود خان نے پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں ہونے والے سیلاب کی وجہ سے ہونے والی بڑے پیمانے پر تباہی اور لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کے قیام کا ذکر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خود اپنے وسائل اور اپنے دوستوں کی مدد سے ماحولیاتی تبدیلیوں کے موافق ڈھانچے کی تعمیر کے لیے کوشاں ہے۔انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے موافق انفراسٹرکچر کی تعمیر میں برسوں درکار ہیں اور اس کے لیے ہمیں امریکی تعاون کی ضرورت ہے۔اس تناظر میں سفیر پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی، انرجی سیکیورٹی اور زراعت میں پاک امریکہ دائیلاگ پر روشنی ڈالی جو ان کے بقول ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔سفیر نے طالبان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات پر بھی روشنی ڈالی اور بتایا کہ کس طرح پاکستانی عوام دہشت گردی کی عفریت سے متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے بعد امریکہ کے لئے دہشت گردی کے خلاف جنگ ختم ہو گئی ہو گی لیکن پاکستانی عوام اب بھی یہ جنگ لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ امریکہ تعاون کو جاری رکھے گا۔ امریکی حکومت افغانستان کے عوام کے ساتھ منسلک رہے گی اور اس ملک کی ترقی میں شراکت داری جاری رکھی جائے گی ۔ایک سوال پر سفیر پاکستان نے پاکستان کے بھرپور ثقافتی تنوع اور جغرافیائی خوبصورتی پر روشنی ڈالی جس نے ملک کو مختلف قسم کی سیاحت کے لیے ایک مثالی منزل بنا دیا ہے جس میں ایڈونچر ٹورازم، ایکو ٹورازم، مذہبی سیاحت، کوہ پیمائی، پیرا گلائیڈنگ اور دیگر قسم کی سیاحتیں شامل ہیں۔سفیر نے ایونٹ کے انعقاد پر معروف بین الاقوامی عالمی امور کی مشیر، مواصلات کی ماہر اور سابق ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری برائے اسٹریٹجک کمیونیکیشنز ایڈرین راس اور واشنگٹن ڈپلومیٹ کے صدر اور سی ای او جناب وکٹر شبلی کا شکریہ ادا کی