اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)اسلام آباد ہائیکورٹ میں العزیزیہ کیس میں سزا کے خلاف سابق وزیراعظم نواز شریف کی اپیل سماعت کےلئے مقرر ہوگئی۔چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں بنچ 7 دسمبر کو سماعت کرے گا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے 26 اکتوبر جمعرات کو مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف ایون فیلڈ، العزیزیہ ریفرنسز میں ضمانت اور سزا کیخلاف درخواستیں بحال کی تھیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے اب العزیزیہ کیس کے خلاف نواز شریف کی درخواست سماعت کے لئے مقرر کردی ہے۔چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں بینچ 7 دسمبر کو سماعت کرے گا۔واضح رہے کہ احتساب عدالت نے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانہ کیا تھا۔واضح رہے کہ ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں سزا کیخلاف اپیلوں کی بحالی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواستیں 23 اکتوبر کو نواز شریف کی لندن سے وطن واپسی کے بعد دائر کی گئی تھیں۔ اور 26 اکتوبر کو عدالت نے دونوں اپیلیں بحال کردی تھیں۔29 نومبر بروز بدھ اسلام آباد ہائیکورٹ نےن لیگ کے قائد نوازشریف کو ایون فیلڈ کیس میں بری کرتے ہوئے احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں 29 نومبر کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف نواز شریف کی درخواست پر سماعت ہوئی۔چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن نے سماعت کی۔نواز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل کا آغاز کیا اور مو¿قف پیش کیا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو سیکشن 9 اے سے بری قرار دیا تھا۔وکیل امجد پرویز نے نیب آرڈیننس کا سیکشن 9 اے 5 پڑھ کر سنایا اور کہا کہ سیکشن9 اے 5 کے تحت استغاثہ کو کچھ حقائق ثابت کرنا ہوتے ہیں۔سیکشن 9 اے 5 کا تقاضا ہے کہ ملزم کو پبلک آفس ہولڈر ثابت کیا جائے۔ نیب آرڈیننس میں بے نامی دار لفظ کی تعریف کی گئی۔جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیے کہ میرے خیال میں سزا معطلی بھی اسی بنیاد پر ہوئی۔سزا معطلی کے فیصلے میں ہم نے سپریم کورٹ کے فیصلوں کا سہارا لیا۔وکیل امجد پرویز نے مو¿قف اختیار کیا کہ معلوم ذرائع آمدن کا اثاثوں کی مالیت سے موازنہ کرنا ہوتا ہے۔یہ مقدمہ ایسا ہے جس میں مندرجات ہی ثابت نہیں کیے گئے۔انہوں نے جرم کے تمام جز ثابت کرنے تھے۔