کراچی (نمائندہ خصوصی) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری چار روزہ سولہویں عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے روز 8ویں سیشن میں چھ کتابوں کی رونمائی کی گئی جس میں نامور ادیبوں ، شاعروں اور نقادوں نے مختلف کتابوں کا تعارف پیش کیا، نینا عادل کے پہلے ناول ” مقدس گناہ” پر خیالات کا اظہار کرتے ہوئے نجیبہ عارف نے کہا کہ مصنفہ نے ناول میں کئی حساس موضوعات کو چھیڑا ہے ، ناول میں مرد و زن کے نفسیاتی و جنسی مسائل اور عوامل پر بات کی گئی ، مصنفہ نے ناول میں بنیادی انسانی فطرت پر سوال اٹھایا ، محمد حمید شاہد کی خود نوشت ” خوشبو کی دیوار کے پیچھے ” پر کاشف رضا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کتاب میں مصنف نے اپنے بچپن اور لڑکپن کے واقعات کے ساتھ ساتھ نامور ادیبوں سے اپنے تعلق اور سفری تجربات تحریر کیے ہیں ، اس آب بیتی میں ان کا تعلق اپنے گھر والوں اور روایات کے ساتھ خاصا مضبوط نظر آتا ہے، ثروت زہرا کے مجموعے "کتنے یگ بیت گئے ” کا تعارف پیش کرتے ہوئے فاطمہ حسن نے کہاکہ ان کی شاعری میں عصری سچائی دکھائی دیتی ہے، ڈاکٹر ضیا الحسن نے مصنفہ نجیبہ عارف کی کتاب ” میٹھے نلکے” کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے کرداروں کو اپنی ذات کے آئینے میں دیکھتی ہیں، انور سن رائے کی نثری نظموں کے مجموعے ” کچھ محبت کچھ بے بسی ” پر تبصرہ کرتے ہوئے اخلاق احمد نے کتاب کو بے مثال قرار دیا، فرخ یار کی مغلیہ دور کے شاعر شاہ حسین کے حوالے سے تحریر کردہ کتاب ” شاہ حسین ” کا تعارف پیش کرتے ہوئے جامی چانڈیو کا کہنا تھا کہ مصنف نے اپنی کتاب میں تصوف کے افکار کی نئی تشریح کی ہے۔ سیشن کی نظامت کے فرائض معروف شاعرہ ناصرہ زبیری نے انجام دیے۔