ٹنڈوجام (نمائندہ خصوصی) ملائیشیا کے قونصل جنرل، چیمبر آف کامرس حیدرآباد کے صدر اور دیگر شخصیات نے سندھ زرعی یونیورسٹی اور ایم ایچ پنھور فارم کا دورہ کیا اور دونوں ممالک کے درمیان زرعی تحقیق اور ٹیکنالوجی کے تبادلے کے مختلف مواقع پر اتفاق کیا ہے، تفصیلات کے مطابق ملائیشیا کے قونصل جنرل خیر النظران عبدالرحمن، قونصل برائے سائنس جوہاری منال حیدرآباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری عادل عماد صدیقی اور دیگر شخصیات نے ٹنڈوجام کے قریب ایم ایچ پنھور فارمز پہنچے، جہاں پر انہیں آم، کیلے، لچی، کتھل، اسٹرابری، سمیت مختلف پھلوں پر جاری تحقیق کے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی، بعد ازاں مہمانوں نے سندھ زرعی یونیورسٹی کا دورہ کیا اور وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری سے بھی ملاقات کی، اس موقع پر مہمانوں سے گفتگو کرتے ہوئے وائیس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا سندھ زرعی یونیورسٹی بنیادی تحقیق پر کام کر رہی ہے،
ساتھ ساتھ آبادگاروں کے مسائل کے حل اور پائیدار بیج اور مویشیوں کی بہترین نسلوں کے تحفظ، غربت کے خاتمے، خوراک کی حفاظت، ویلیو چین، ویلیو ایڈ اور طلباء کے لیے اسکالرشپ، انٹرنشپ اور انٹرپرینیوئرشپ کے مواقع کیلئے بھی کوششیں کر رہے ہیں۔ ملائیشیا کے کراچی میں قونصل جنرل خیرالنظران عبدالرحمن نے کہا کہ سندھ میں آم کی معیاری اقسام موجود ہیں، انہوں نے کہا کہ ملائیشیا اور پاکستان دونوں ممالک کے درمیان تحقیقی معلومات اور ٹیکنالوجی کے تبادلے اور سائنسی علمی رابطوں کو بڑھانا چاہیے۔
ایم ایچ پنھور فارمز کے کوچیئرمین غلام سرور پنہور نے کہا کہ ایم ایچ پنھور فارمز سندھ سمیت ملک کے مختلف زرعی تحقیقی، سائنسی اور مارکیٹنگ کے اداروں کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فارم میں ماہرین آم میں کم شگر کی اجناس، لچی، کتھل، اسٹرابری، کیلے اور دیگر پھلوں کی اجناس پر تحقیق کر رہے ہیں، اس موقع پر چیمبر آف کامرس کے نائب صدر نظام الدین قریشی، شاہزیب پنھوراور دیگر بھی موجود تھے، اس سے قبل مہمانوں نے ایم ایچ پنھور فارم پر آموں کی مختلف اقسام کا جائزہ لیا اور زرعی و آبی ماہر ایم ایچ پنھور کی لکھی گئی کتابوں میں گہری دلچسپی لی۔