کراچی ( کورٹ رپورٹر)ڈیفنس کے رہائشی منصوبہ میں اربوں روپے کے فراڈ کیس میں اسپیشل بینکنگ کورٹ کے حکم پرایف آئی اے نے سنگاپوری کمپنی مائن ہارڈ کے مالکان شہزاد نسیم اور محمد شہزاد کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی،ایف آئی اے نے کریک مرینہ پراجیکٹ میں نامزد ملزمان کے خلاف منی لانڈرنگ کے حوالے سے جاری تفتیش کیلئے حال ہی میں بینکوں سے ملزمان کا بینکنگ ریکارڈ بھی طلب کیاہے.بینکنگ کورٹ کے جج سعد قریشی نے ایف آئی اے کی ملزمان کی عدم گرفتاری کی رپورٹ پر ملزمان کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا تھا، کیس کا عبوری چالان 29ستمبر کو ایف آئی اے نے بینکنگ کورٹ میں جمع کرایا تھا۔ چالان میں کریک مرینہ سنگاپور پرائیوٹ لمیٹڈ کے مالک نسیم شہزاداور اس کے بیٹے عمر شہزاد کو مفرور قرار دیا گیا، چالان کے مطابق کمپنی نے رقوم اور منصوبے کے اخراجات کو شفاف رکھنے کیلئے مشترکہ بینک اکاونٹ قائم نہ کر کے معاہدے کی خلاف ورزی کی، انفرادی حیثیت میں بینک اکاونٹس کھولے، جن میں اربوں روپے جمع کرکے کسی اور منصوبے میں سرمایہ کاری کردی۔ ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان پاکستان میں نہیں جس پر عدالت نے ملزمان کو اشتہاری قرار دینے کا حکم جاری کیا۔ ایف آئی اے نے کریک مرینہ پراجیکٹ کی بلڈر کمپنی مائن ہارڈ سنگاپور کے مالکان شہزادنسیم اور عمر شہزاد کے اشتہاری ہونے کا نوٹس ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل اور شارع فیصل تھانہ میں چسپاں کردیے ہیں۔ اورعوام سے اپیل کی ہے وہ ملزمان کے متعلق معلومات ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل کو فراہم کرسکتے ہیں۔ ڈاکٹر شہزاد نسیم اور عمر شہزاد کریک مرینہ پراجیکٹ کی آڑ میں ملک سے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے کو مطلوب ہیں اور ایف آئی اے کی متعدد کوششوں کے باوجود بینکنگ کورٹ میں حاضر نہیں ہوئے۔واضح رہے کہ ڈاکٹر شہزاد نسیم نے 2005 میں ڈی ایچ اے فیز 8 میں کریک مرینہ کے نام سے رہائشی منصوبہ شروع کیا تھا لیکن اٹھارہ سال گزرنے کے باوجود نہ تو سرمایہ کاروں کو فلیٹ ملے نہ ہی عدم تکمیل پر رقم ریفنڈ کی گئی۔ اس سلسلے میں اپنی جمع پونجی جمع کرانے والے متاثرہ الاٹیز نے ایف آئی سے رجوع کیا تھا۔ٍواضح رہے کہ سنگاپور کی کمپنی مائن ہارڈ نے 2005میں ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (DHA)میں 6اسٹارز منصوبے کے آغاز کا اعلان کیا تھا اورکمپنی نے بورڈ آف انوسٹمنٹ سے رجسٹریشن کیے بغیر ہی مقامی بینکوں میں اکاؤنٹس کھولے اور عوام کو ایڈوانس بکنگ کیلئے پیسے جمع کرانے کاکہا گیا۔ منصوبے پر اعتماد کرتے ہوئے300سے زائد خاندانوں نے2.5ارب روپے مذکورہ اکاؤنٹس میں جمع کرائے لیکن مائن ہارڈ نے یہ پیسے منصوبے پر لگانے کے بجائے بیرون ممالک منتقل کردیے۔