لاہور(نمائندہ خصوصی) سابق وزیرِ اعظم شہباز شریف رمضان شوگر مل ریفرنس میں لاہور کی احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے، احتساب عدالت نے نیب ریفرنس میں شہباز شریف کو طلب کیا تھا ۔ شہباز شریف نے عدالت پیش ہوکرحاضری مکمل کروائی جبکہ حمزہ شہباز کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست منظور کرلی گئی ۔جج ملک علی ذوالقرنین اعوان نے کیس پر سماعت کی، عدالت میں شہباز شریف نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ مجھے صاف پانی کیس میں بلایا گیا اورآشیانہ میں گرفتار کیا گیا، جتنا بھی اللہ کا شکر ادا کرو مجھے انصاف ملا اب پھر مجھے گندے نالے کیس میں گرفتار کر لیا گیا، میں کیس کے میرٹ پر گفتگو نہیں کروں گا وہ میرا وکیل کرے گا، یہ مقدمہ بہت سال سے چل رہا ہے۔سابق وزیرِاعظم نے کہا کہ میں نے بیٹے کی شوگر ملز کے لیے گندا نالا بنایا، یہ گندا نالا ایک ایم پی اے کی تحریری درخواست پر تعمیر کرایا، میرے دور میں صاف پانی کے ہزاروں پروجیکٹ لگائے، یہ مل ہماری وراثتی شوگر مل ہے وہ میں نے بیٹے کو ٹرانسفر کر دی ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ میں کچھ حقائق عدالت کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں ، میرے دور میں پنجاب میں اربوں کھربوں کے ترقیاتی کام کیے، رمضان شوگر مل کا میں نہ ڈائریکٹر ہوں نا شئیر ہولڈر ہوں، 2014 میں سندھ حکومت نے گنے کی قیمت کم کر دی، پنجاب کے کسانوں نے اپیلیں کی سب کچھ کیا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ بارہ روپے سندھ حکومت نے اپنے خزانے سے کسانوں کو دینے کا فیصلہ کیا، میں نے صاف کہ دیا کہ یہ بیواں اور طالب علموں کا پیسہ ہے، میں نے سرکاری خزانے سے رقم دینے سے انکار کیا حالانکہ میرے اپنے بچوں بھتیجوں کی بھی شوگر ملز تھیں، مجھے چیف سیکرٹری نے لکھا کہ چینی کی بہتات ہے ہم اسے ایکسپورٹ کر دیتے ہیں ، وفاقی حکومت نے شوگر ملز کو ایکسپورٹ کی اجازت دی، میں نے پنجاب کے سرکاری خزانے سے شوگر ملوں کو پیسے دینے سے انکار کیا اور عوام کا پیسا بچایا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ایتھنول پر میں نے ایکسائز ڈیوٹی لگائی، ہائیکورٹ نے حکم امتناعی جاری کیا، ڈھائی ارب روپے ہائیکورٹ کے اکانٹ میں جمع کرائے گئے جبکہ تحریک انصاف کی حکومت نے ایتھنول ہر ایکسائز ڈیوٹی ختم کر دی۔شہباز شریف نے عدالت میں کہا کہ ایک خطاکار انسان ہوں آج تک ٹی اے ڈی اے نہیں لیا، بیرون ملک کے ٹکٹس اور ہوٹل جیب سے خرچ کرتا ہوں، سولہ کروڑ کا شاید نالہ بناہے یہ کیس جھوٹا ہے۔احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ کیا اس ریفرنس میں پہلے شہباز شریف کا نمائندہ پیش ہوتا تھاجس پر نیب نے کہا کہ جی اس میں شہباز شریف کا نمائندہ پیش ہوتا تھا آپکے حکم کی تعمیل کی ہے۔بعدازاں عدالت نے سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کردی۔مسلم لیگ ن کے صدر کی پیشی کے موقع پر عدالت کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔