کراچی (نمائندہ خصوصی ) ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آئین نہ اپنا نہ عام پاکستانیوں کا تحفظ کر سکا، اس کے اندر بڑی وضاحت کی ضرورت ہے۔ایم کیوایم کے رہنما خالدمقبول صدیقی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایسی جمہوریت ہو جوعام آدمی کو ریلیف دے، کیا 2008ئ یا آج کا کراچی اچھا ہے؟ آج کی ترامیم میں ہم مقامی حکومت کو تحفظ دینے کی بات کر رہے ہیں۔ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ جب تک ضلعی حکومتیں نہ ہوں اس وقت تک عام انتخابات نہیں ہونے چاہئیں، وسائل کی غلط تقسیم سے اس وقت معاشی بحران ہے، کراچی کے تمام اکابرین کو یہاں دیکھ رہا ہوں، پاکستان کی عوام کا یہ دکھ اور درد دور کریں گے۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ملک میں ہر شہری کو ریلیف ملنا چاہئے، جس طرح قومی و صوبائی حکومتوں کو اسی طرح ضلعی حکومتوں کو بھی آئین تحفظ دے، 75 سال کے بعد ایسی جمہوریت پاکستان کے اوپر بوجھ ثابت ہوئی، سیاست سے ریاست کو بچانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ایم کیو ایم کے رہنما نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں آنے والے انتخابات کے بعد ایک ایسی حکومت آئے جو عام پاکستان کی دہلیز تک سہولتیں پہنچائے۔اایم کیو ایم کے سینئر ڈپٹی کنوینر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ملک میں جب تک منتخب لوکل گورنمنٹ نہیں آتی عام انتخابات نہیں ہونے چاہئیں۔ایم کیو ایم کے سینئر ڈپٹی کنوینر مصطفیٰ کمال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے لگتا ہے پاکستان کے لوگوں کے دن پھرنے والے ہیں، ہم اسے ایم کیو ایم کا ڈاکومنٹ نہیں کہنا چاہتے، پانچ لوگ ہیں پاکستان میں جن کے پاس پورے ملک کے وسائل ہیں، ایک وزیراعظم اور چار وزرائے اعلیٰ۔مصطفیٰ کمال نے کہا کہ چند لوگ پورے صوبے کے وسائل پر قابض ہیں، اٹھارویں ترمیم کے بعد تمام اختیارات صوبے کے وزیراعلیٰ کے پاس آگئے، این ایف سی ایوارڈ سے آنے والے پیسے نیچے نہیں منتقل ہوتے، ہم آئین میں تین ترامیم چاہتے ہیں۔ایم کیو ایم کے سینئر ڈپٹی کنوینر نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کے محکمے آئین میں لکھ دیئے جائیں، وفاق ڈسٹرکٹ کے پیسے ہمیں ڈائریکٹ بھیج دے، وفاق صوبے کا شیئر فارمولے کے تحت پاکستان کے تمام اضلاع کو دے۔