اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )سپریم کورٹ میں سابق صدر پرویزمشرف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران سندھ ہائیکورٹ بارکے وکیل رشید اے رضوی نے مارشل لاءکا ذکرچھیڑدیا ، چیف جسٹس پاکستان نے ماضی سے سبق سیکھنے کے ریمارکس دیئے توجسٹس اطہرمن اللہ بالکل جائیں مشرف نے آئین توڑا،اسمبلیاں توڑیں،اسی عدالت نے راستہ دیا، مشرف مارشل لاءکوقانونی کہنے والے ججوں کابھی ٹرائل ہونا چاہیے،ہمیں سچ بولنا چاہیے، تاریخ یہ ہے طاقتورکیخلاف کوئی نہیں بولتا کمزورپڑنے پرعاصمہ جیلانی والا فیصلہ آجاتا ہے ، جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا سزا بھی برقرار رکھیں اورپنشن بھی ملتی رہے یہ نہیں ہوگا۔چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ پرویزمشرف کی درخواستوں پرسماعت کی۔لاہورہائیکورٹ فیصلے کیخلاف حامد خان دلائل نے تحریری دلائل عدالت میں پیش کیے۔پاکستان بارکونسل کے وکیل ہارون الرشید نے دلائل دیے تو چیف جسٹس نے تیاری نہ ہونے پرناگواری کا اظہارکیا سندھ ہائیکورٹ بارکے وکیل رشید اے رضوی نے دلائل میں پرویزمشرف کے مارشل لاءکا ذکرکیا توجسٹس اطہر من اللہ نے روکتے ہوئے کہاکہ رشید رضوی صاحب ماضی میں کب تک جائیں گے ،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے مجھے جسٹس اطہرمن اللہ کا احترام ہے مگرہمیں اب ماضی میں جانا چاہیے، جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ بالکل جائیں پھراسی مشرف نے12اکتوبرکوبھی آئین توڑا،اسمبلیاں توڑیں، بارہ اکتوبرکے اقدام کواسی عدالت نے راستہ دیا، مشرف مارشل لاءکوقانونی کہنے والے ججوں کابھی ٹرائل ہونا چاہیے،جسٹس اطہرمن اللہ نے مزیدکہاکہ کارروائی صرف تین نومبرکے اقدام پرکیوں کی گئی؟ تین نومبر کوصرف ججوں پرحملہ ہونے پرکاروائی ہوگی توفئیرٹرائل کاسوال اٹھے گا،کیا ججوں پرحملہ اسمبلیاں توڑنے آئین معطل کرنے سے زیادہ سنگین معاملہ تھا؟ہمیں سچ بولنا چاہیے،اگرکسی فیصلے کو±ختم ہونا ہے تواسے ہونا چاہیے جس نے مارشل لاءکوراستہ دیا،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے جوماضی میں ہوچکا اسے میں ختم نہیں کرسکتا قوم بننا ہے توماضی کودیکھ کرمستقبل کو ٹھیک کرنا ہے سزا اورجزا اوپربھی جائے گی ،وکیل آکربتائیں ناکہ آئین توڑنے والے ججوں کی تصویریں یہاں کیوں لگی ہیں، جج ہی یہاں بیٹھ کرکیوں پوائنٹ آوٹ کریں،میڈیا بھی ذمہ دارہے ان کا بھی احتساب ہوناچاہیے،بتائیں ناکتنے صحافی مارشل لاءکے حامی کتنے خلاف تھے؟ہمیں تاریح سے سیکھنا چاہیے، بچوں کوبھی سیکھانا چاہیے،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ تاریخ پھریہ ہے کہ جب کوئی مضبوط ہوتا ہے اس کیخلاف کوئی نہیں بولتا، جب طاقتورکمزورپڑھ جاتا ہے اس کے بعد عاصمہ جیلانی والا فیصلہ آجاتا ہے، وکیل رشید اے رضوی نے غیرآئینی اقدامات کا جواز پیدا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا موقف اپناتے ہوئے دلائل مکمل کیے ،چیف جسٹس نے پوچھاکہ وفاق نے لاہورہائیکورٹ کی کارروائی پراعتراض نہیں کیا،اس وقت حکومت کس کی تھی؟ حامد خان نے بتایاکہ پی ٹی آئی کی حکومت تھی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اب ہم آپ کوشرمندہ نہیں کرنا چاہتے، آپ اپنے گھرسے ہوئی غلط بات کوغلط کہنے کھڑے ہیں، جسٹس اطہرمن اللہ نے پوچھا کہ پرویزمشرف کیخلاف کارروائی شروع ہونے پر اسوقت کی حکومت بھی کارروائی نہیں چاہتی تھی، اس وقت کس کی حکومت تھی؟حامد خان نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت تھی جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ ہم سزا بھی برقراررکھیں اورسب کوپینشن اورمراعات بھی ملتی رہیں یہ نہیں ہو گاجسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کنفیوز لگ رہے ہیں انہیں شاید وہ سیم پیج مل نہیں رہا حکم نامے میں سوال کیا گیاکہ ملزم کی وفات پرکیا اپیل غیر موثرنہیں ہوئی؟ کیا سزا برقرار رہنے پر مشرف کی فیملی کو مراعات دینی چاہیں یا نہیں؟ عدالت نے سماعت 10 جنوری تک ملتوی کردی۔