اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) آفیشل سیکریٹ ایکٹ خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا ٹرائل جیل میں ہی کرنے کا فیصلہ سنادیا۔خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں سائفر کیس کی سماعت کی۔ عدالتی حکم کے باوجود چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل سے جوڈیشل کمپلیکس میں پیش نہیں کیا گیا۔ جیل حکام نے عدالت میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملزمان کو پیش نہیں کرسکتے، اسلام آباد پولیس کو اضافی سیکورٹی کے لیے خط لکھا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کو سنجیدہ نوعیت کے سیکورٹی خدشات ہیں۔ عمران خان کے وکیل سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش کرنا جیل حکام کی ذمہ داری ہے، ہم جان پر کھیل کر عدالت میں پیش ہوتے رہے ہیں، کیا چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں محفوظ نہیں یا راستے میں کوئی خطرہ ہے تو بتا دیں؟ جوڈیشل کمپلیکس کو مکمل طور پر بند کرکے بھی لایا جاسکتا ہے، اس عدالت میں کس سے خطرہ ہے؟ یہاں فیملی سے خطرہ ہے یا قانون کی پاسداری کرنے والے وکلاءسے خطرہ ہے؟ آپ کی بات نہیں مان رہے یا اسلام آباد ہائیکورٹ کی بات نہیں مان رہے تو کیا ہم سپریم کورٹ جائیں؟۔ سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم کہتے رہے ابھی آگے نہ بڑھیں طے ہو لینے دیں کہ یہ کیس کیسے چلنا ہے، کبھی کوئی کیس اتنی جلدی میں چلا؟اس کیس کو ہم پانچ ہفتوں میں مکمل کرنے کے لیے نکلے ہوئے تھے۔ شاہ محمود کے وکیل علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ اوپن ٹرائل ہے ملزم کو عدالت میں پیش کرنا ضروری ہے، اگر عدالتی احکامات نہیں مانے جاتے تو سرکاری ملازم کو جیل میں بھیجنے کا اختیار آپ کے پاس ہے۔ جج ابولحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ عوام کو رسائی ہونی چاہیے، میڈیا کو عدالت تک رسائی ہونی چاہیے۔ ایف آئی اے پراسکیوٹر نے اوپن ٹرائل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے جیل میں ٹرائل کیا جاسکتا ہے، عدالت میں جیل حکام نے دستاویزی شواہد کیساتھ بتایا کہ سیکورٹی خدشات کی بنیاد پر پیش نہیں کرسکتے۔ عمران خان کی بہن علیمہ خانم نے کہا کہ والد سے بچوں کی بات ںہیں کروائی جارہی۔ جج ذوالقرنین نے کہا کہ جیل حکام کہتے ہیں ایس او پیز میں بیرون ملک بات کروانے کی اجازت نہیں ہے۔ عدالت نے جیل سپریٹنڈنٹ سے بیرون ملک بات کروانے سے متعلق جیل ایس او پیز طلب کرلیے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی خدشات کے باعث چیئرمین پی ٹی آئی کا جیل میں ہی ٹرائل ہوگا، میڈیا کو بھی جیل ٹرائل کور کرنے کی اجازت ہوگی، جو بھی ٹرائل دیکھنے کی خواہش رکھتا ہو اسے بھی اجازت ہوگی۔ عدالت نے ہدایت کی کہ سائفر کیس کی آئندہ سماعت جمعہ کو جیل میں ہو گی۔ عوام اور میڈیا کو آئندہ سماعت کے دوران جیل میں موجودگی کی اجازت ہو گی۔ جیل اتھارٹیز ان تمام آنے والوں کو سہولت فراہم کریں گے جو سماعت میں آنا چاہتے ہیں۔