اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی سائفر کیس میں جیل ٹرائل کیخلاف دائر انٹرا کورٹ اپیل منظور کرتے ہوئے جیل ٹرائل کا 29 اگست کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا گیا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں جیل ٹرائل کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی انٹرا کورٹ اپیل پر محفوظ فیصلہ سنایا۔جسٹس گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سماعت کی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے جیل ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر فیصلے میں کہا ہے کہ 13 نومبر کو کابینہ منظوری کے بعد جیل ٹرائل نوٹیفکیشن کا ماضی پر اطلاق نہیں ہوگا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ غیر معمولی حالات میں ٹرائل جیل میں کیا جا سکتا ہے، قانون کے مطابق جیل ٹرائل اوپن یا اِن کیمرا ہوسکتا ہے۔عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ 13 نومبر کو کابینہ منظوری کے بعد جیل ٹرائل نوٹیفکیشن کا ماضی پر اطلاق نہیں ہوگا۔آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی عدالت کے جج کی تعیناتی کے خلاف بھی فیصلہ جاری کیا گیا ہے، جو عدالت عالیہ اسلام آباد کے ڈویژن بینچ نے سنایا۔فیصلے میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے جج کی تعیناتی درست قرار دی گئی ہے اور کہا گیا کہ جیل ٹرائل ممکن ہے لیکن اس کے لیے قانونی تقاضے پورے کرنا ضروری ہیں۔فیصلے میں مزید کہا گیا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کےجج کی تعیناتی کا 27 جون کا نوٹیفکیشن قانون کے مطابق درست ہے۔پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل شیر افضل مروت نے سائفر کیس سماعت سے متعلق فیصلے کو انصاف کی فتح قرار دیا ہے۔سائفر کیس میں جج تعیناتی، جیل ٹرائل کیخلاف اپیل کا تحریری فیصلہ
سائفر کیس میں جج تعیناتی اور جیل ٹرائل کے خلاف اپیل پر مختصر تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا۔عدالت کے3 صفحات پر مشتمل فیصلے میں جیل ٹرائل سے متعلق 29 اگست، 12ستمبر، 25ستمبر کے نوٹیفکیشن غیرقانونی قرار دیے گئے۔تحریری فیصلے میں جیل ٹرائل سے متعلق 3 اکتوبر، 13 اکتوبر کے نوٹیفکیشن بھی غیرقانونی قرار دیے گئے اور کہا گیا کہ کابینہ منظوری کے بعد 15 نومبر کو جیل ٹرائل کے نوٹیفکیشن کا ماضی پر اطلاق نہیں ہوگا۔عدالتی فیصلے میں 29 اگست کے بعد ہونے والے ٹرائل کی تمام کارروائی کالعدم قرار دے دی گئی۔