کراچی(نمائندہ خصوصی)پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس سندھ ایکشن کمیٹی کی اپیل پر شہید صحافی جان محمد مہرکے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف سندھ بھر کےصحافیوں نے کراچی پریس کلب سے مارچ کے بعد وزیر اعلی ہاؤس پر دھرنا دیا,مارچ میں مختلف صحافتی تنظیموں، بار ایسوسی ایشنز کے عہدیداران سمیت سول سو سائٹی اور مزدور رہنما شریک ہوئے ،تفصیلات کے مطابق کراچی پریس کلب سے نکالی گئی ریلی سے خطاب میں صدر پی ایف یو جے افصل بٹ کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین دھانی نہیں بلکہ قاتلوں کی گرفتاری چاہیے، قاتلوں کی گرفتاری تک احتجاج جاری رکھا جا ئے گا،انکا کہنا تھا کہ جان محمد کا قتل ہمارے لیے ٹیسٹ کیس ہے،جس کے لئے پورے ملک میں جان محمد مہر کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر احتجاج جاری ہے،ریلی سے خطاب میں سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے ارشد انصاری نے حکومت وقت اور انتظامیہ کو متنبہ کیا کہ ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے گے جب تک جان محمد مہر کے قاتل گرفتار نہیں ہو جاتے،سندھ پولیس کے پاس اربوں کا بجٹ ہونے کے باوجود شہید صحافی کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے،سندھ ایکشن کمیٹی کے کنوینر مظہر عباس نے کہا کہ ہم حکومت وقت سے یقین دہانیوں کے بجائے قاتلوں کی گرفتاری چاہتے ہیں، احتجاجی دھرنےسے خطاب کرتے ہوئے سینئر صحافی حافظ طارق محمود کا کہنا تھاکہ ہم چاہیں بھی تو حکمرانوں کے قصیدے نہیں پڑھ سکتے ہم صحافی ظلم کا مقابلہ قلم سے کریں گے آج کے مظاہرے کے بعد یہ تاثر ختم ہو گیا ہے کہ صحافیوں کی جہدوجہد کمزور ہوگئی ہے،دھرنے سے کراچی بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر نعیم قریشی،سندھ بار کونسل کے ایگزیکٹو رکن غلام رسول سوہو،کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز کے نائب صدر عامر محمود اور مزدور رہنما لیاقت ساہی نے بھی شہید جان محمد مہر کے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا، مقررین کا کہنا تھا کہ بلند بانگ دعووں کے باوجود صوبے بھر میں امن کہیں بھی نہیں ہے, ریلی کے شر کا میں پی بی اے کے چیئرمین شکیل مسعود،سی پی این ای کے سیکرٹری جنرل اعجاز الحق،ایمنڈ کے صدر اظہر عباس سمیت مختلف شعبہ زندگی سے متعلقہ افراد کثیر تعداد میں شریک ہوئے، کراچی پریس کلب سے وزیر اعلی ہاؤس تک منعقدہ احتجاجی ریلی میں سندھ بھر سے شریک سینکڑوں شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، ریلی کے شرکا صحافی جان محمد مہر کی قاتلوں کی گرفتاری کے نعرے لگاتے رہے، احتتجاجی ریلی کو روکنے کے لئے پولیس نے وزیر اعلی جانے والے راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا تاہم احتجاجی صحافیوں نے تمام رکاوٹیں عبور کرکے وزیر اعلی ہاؤس پہنچ کر دھرنا دیا۔دھرنے کے بعد سندھ ایکشن کمیٹی کا آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے ایک اہم اجلاس بھی کراچی پریس کلب میں ہوا۔