کراچی (رپورٹ۔اسلم شاہ)کراچی واٹر سیوریج کارپوریشن کا ادارے میں نئی مجرمانہ سرگرمیوں کی شکایت پر افسران معطل، تین افسران کے ساتھ اینٹی تھیفٹ سیل کے نگراں تابش رضا کو تمام عہدوں سے برطرف کر کے سرکاری گاڑی کے ساتھ پول میں ملنے والی گاڑیاں بھی واپس کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔افسران پر مقدمہ اور گرفتاری کا بھی خدشہ ہے،ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ تحقیقات سے قبل سندھ حکومت اور عدالت کی جانب سے دباؤ بڑھ گیا ہے۔ نگران وزیر اعلی سندھ نے اپنے ماتحت افسر کو تابش رضا کے کیس کو دیکھنے کی ہدایت کی ہے۔ اس بلڈر کا نام خفیہ رکھا گیا ہے جس سے کروڑوں روپے بھتہ طلب کرنے ،سنگین نتائج کی دھمکی دینے پر دو الگ الگ تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی گئی ہیں جس میں ایک کے سربراہ چیف انجینئر و ڈائریکٹر انوسٹمنٹ شکیل قریشی اور دوسری کمیٹی کے سربراہ چیف انجینئر بلک سکندر زرداری کو بنایا گیا ہے۔ اس ضمن میں ڈائریکٹر ایڈمن پرسنل محمد امین تغلق کے دستخط سے جاری ہونے والے تین الگ الگ حکمنامہ NO,KWSC/DP/DDHR/T&P/2622 بتاریخ 16نومبر 2023ء کو جاری کیا گیا ہے۔ مصدقہ ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ مذکورہ افسران کے خلاف گلستان جوہر، اسکیم 33 کے بلڈر نے تحریری شکایات درج کرائی تھی جس میں الزام لگایا ہے کہ تابش رضا، عامر پیجر،سلیم رضا نے کروڑوں روپے رشوت،کمیشن، کک بیک طلب کی تھی اور وصولی کیلئے مسلسل
دھمکیاں دے رہے تھے، اینٹی تھیفٹ سیل کی پول والی گاڑی غیر قانونی بھتہ وصول کرتے ہوئے دیکھی گئی ہے۔ آر او پلانٹ کے نام پر غیر قانونی پانی چوری کرنے والے کئی افراد سے ماہانہ بھتہ، رشوت،کمیشن اور کک بیک وصول کر رہے تھے۔ تابش رضا کلفٹن،گلشن اقبال، گلستان جوہر، ہائیڈرنٹس سیل، میٹر ڈویژن کے ساتھ اینٹی تھیفٹ سیل میں ملازمت کے دوران مجرمانہ سرگرمیوں اور غیر قانونی پانی کے کنکشن میں براہ راست ملوث رہے ہیں۔ ایک نجی ٹی وی چینل پر سب سوئل واٹر کنکشن کے نام پر لاکھوں روپے رشوت وصول کرتے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے تھے۔ غیر قانونی زینت ہائیڈرنٹ میں جن چار افسران کے نام لیئے جا رہے ہیں ان میں تابش رضا بھی شامل ہے۔ ہائیڈرنٹس میں میٹرز کے ٹیمپرنگ کرنے والے پکڑے گئے تھے جس سے بچنے کیلئے 10 کروڑ روپے رشوت دینے وہ ندیم کرمانی کے ہمراہ میٹر ڈویژن کے سپرنٹنڈنٹ انجینئر طارق لطیف کے گھر پہنچ گئے تھے جس کی کچھ افسران نے تصدیق کی تھی کہ معاملات اندورن خانہ طے ہونے پر مکمل خاموشی اختیار کر لی گئی تھی۔ایک صعنتکار سے میٹر ڈویژن کے ایگزیکٹو انجینئر ندیم کرمانی نے پانچ کروڑ روپے بھتہ طلب کرنے پر اس وقت کے گورنر سندھ کی ہدایت پر ملازمت سے عارضی طور پر دکھاوے کے طور پر معطل کیا تھا۔تابش رضا نے غیر قانونی کنکشن کو سی ای او صلاح الدین نے ریگوالزز کرانے کے دوران کروڑوں روپے کمائیں تھے ادارے میں غیر قانونی کنکشن اور دیگر مجرمانہ سرگرمیاں کھلے عام پکڑے جانے پر کاروائی نہ ہونے کی شکایات عام ہے۔ 36 انچ قطر کی پائپ لائن 10 کروڑ روپے رشوت لیکر بلڈر کی جگہ تبدیل کرنے والے اصل کردار بچ گئے جبکہ تین معصوم اہلکاروں کو بھینٹ چڑھا دیا گیا۔ 48 انچ قطر کی لائن سے چار چار انچ قطر کی لائن دینے والے بھی بچ نکلنے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس کا آپریشن کے دوران ہائیڈرنٹس قیام، لائنوں اور سب سوئل واٹر لائنوں میں دو درجن افسران ملوث ہیں۔ ان کے خلاف چمک کی وجہ سے کسی قسم کی تادیبی کاروائی نہ ہوسکی۔ اس آپریشن میں اینٹی تھیفٹ، سیکورٹی، انجینئرنگ، WTM، بلک کنکشن سمیت دیگر اداروں نے اپنی کمائی کا ذریعہ بنا لیا ہے۔حال ہی میں لانڈھی میں غیر قانونی زنیت ہائیڈرنٹس 10 سال سے آپریشنل ہے لیکن کسی نے کوئی جرات کی نہ اس میں ملوث کردار کو بے نقاب کیا جبکہ جنجال گوٹھ میں غیر قانونی کنکشن میں اینٹی تھیفٹ کے دلاورجعفری اور دیگر افسران براہ راست ملوث بتائے جاتے ہیں،جس کے نتیجے میں جنجال گوٹھ میں غیر قانونی کنکشن کے خلاف آپریشن دم توڑ جاتا ہے۔بڑے پیمانے پر ماہانہ آمدنی کی وجہ سے یہاں دکھاوے کا آپریشن کیا جاتا ہے پھر امن و امان کا مسئلہ کھڑا کر کے آپریشن ختم کر دیا جاتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹنٹ ایگزیکیٹو انجینئر محمد سلیم رضا سومرو بطور ایگزیکٹو انجینئر (واٹر )گلشن اقبال میں کام کر رہے تھے لیکن ان کو عہدے سے ہٹا کر ملازمت سے ہی معطل کردیا گیا ہے۔ اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر مشتاق احمد جو اس پرکشش عہدے کے حصول کے منتظر تھے ان کو ایگزیکٹو انجینئر گلشن اقبال (واٹر)کا چارج دیدیا گیا ہے۔لگتا ہے بھتہ کیس میں سومرو وعدہ معاف گواہ بن سکتا ہے جس کے نتیجے میں تحقیقاتی کمیٹی سے الگ کیا گیا ہے۔ تابش رضا کی جگہ گلشن اقبال کے ایگزیکٹو انجینئر واثق فاروقی کو اینٹی تھیفٹ سیل اور سپرنٹنڈنٹ انجینئر ایسٹ کا اضافی چارج دیدیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ میجر (ریٹائرڈ) عبدالمجید اعوان سیکورٹی آفیسر کو عہدے سے میئر کراچی مرتضی وہاب کی سفارش پر ہٹایا گیا ہے اور وہ ایک سال سے کنٹریکٹ پر ہیں۔ ان کو فوری طور پر ایچ آر ایم رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے کیونکہ وہ کرپشن مافیا کے خلاف دیوار بن گئے تھے۔ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ سیکورٹی انچارج اور آپریش انچارج کے درمیان اختیارات کا ٹکراو پید ہونےاور کراچی میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی کنکشن کی فہرست تیار کرکے افسران بالا کو دے دی ہے جس پر اینٹی تھیفٹ سیل سمیت بیشتر اعلی حکام ناراض ہیں۔ اس پر موقع پر سیکورٹی انچارج کو عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔ ادارے میں بڑے پیمانے پر افسران کی مجرمانہ سرگرمیاں جاری ہیں جہاں بھتہ، رشوت، کمیشن اور کک بیک کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ بھی جاری ہے۔ تابش رضا ادارے میں ایک مافیا کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔لوٹ مار ادارے میں اپنا مشن بنالیا ہے،کیا چیف ایگزیکٹو آفیسر صلاح الدین سیاسی و انتظامی دباؤ برداشت کرسکیں گے یہ آنے والے چند دنوں میں معلوم ہوجائے گا لیکن لگتا یہی ہے کہ شاید وہ مافیا کے آگے گھٹنے ٹیک دیں گے۔ علاوہ ازیں کورنگی میں غیر قانونی زمین کی NOC نہ دینے پر جن افسران کو ملازمیت سے معطل اور مراعات واپس لی گئی تھیں انتظامیہ نے ان معطل سپرٹنڈنٹ انجینئر الیکٹریکل و میکنکل جمیل انصاری کو بحال کرتے ہوئے اس کو سابقہ عہدے ڈپٹی چیف انجینئر الیکٹریکل و میکنکل کے عہدے پر بحال کردیا گیا ہے جبکہ معطل ڈپٹی ڈائریکٹر زاہد محمود ریونیو کو بحال کرتے ہوئے ان کو ڈپٹی ڈائریکٹر قانون تعینات کردیا گیا ہے اسی لیئے کہا جاتا ہے کہ واٹر کارپوریشن میں اندھیر نگری چوپٹ راج ہے۔