اسلام آباد (کورٹ رپورٹر) وزارت دفاع نے سپریم کورٹ کی جانب سے سویلینز کے ملٹری میں ٹرائل کو کالعدم قرار دینےکے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی۔ انٹرا کورٹ اپیل میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے جن درخواستوں پر فیصلہ دیا وہ ناقابل سماعت تھیں، آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی دفعات کالعدم ہونے سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔ وزارت دفاع کی جانب سے دائر انٹرا کورٹ اپیل میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ 23 اکتوبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دے اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی کالعدم قرار دی گئی دفعات بھی بحال کی جائیں وزارت دفاع کی استدعا میں کہا گیا ہے کہ آرمی ایکٹ کی کالعدم قرار دی گئی سیکشن 59(4) بھی بحال کی جائے اور اپیلوں پر حتمی فیصلے تک فوجی عدالتوں میں ٹرائل روکنے کے خلاف حکم امتناع جاری کیا جائے۔ یاد رہے کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے عام شہریوں کے ملٹری کورٹ میں ٹرائل کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا جسے حکومت نے چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔ دو روز قبل سینیٹر سعدیہ عباسی نے سینیٹ میں فوجی عدالتوں کے حق میں منظور کی گئی قرار داد پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا سعدیہ عباسی نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے حق میں قرارداد جمہوریت کی نفی ہے اور یہ جمہوریت پر شب خون مارا گیا۔ سینیٹر سعدیہ عباسی کا کہنا تھا ایوان میں قواعد و ضوابط سے ہٹ کر جو کام کیا گیا اس کی تائید نہیں کرتے، کسی صورت ملٹری کورٹس کی اجازت یا حمایت نہیں کرسکتے۔