کراچی ( نمائندہ خصوصی) سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں علی گڑھ اولڈ بوائز ایسوسیشن کی سابقہ اور موجودہ انتظامیہ کہ ریکارڈ توڑ کرپشن جعلی ۔ دستاویزات پر بیرون ملک من پسند لوگوں کو بھیجنے کے بعد بھی وفاقی تحقیقاتی ادارے ، چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل ، چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے ابھی تک کارروائی نہ ہو نے کی وجہ کرپشن اور مالی بےصبطیگیاں عروج پر پہنچ گئیں ہیں تفصیلات کے مطابق وائس چانسلر سر سید یونیورسٹی نے بھی بہتی گنگا میں بھرپور ہاتھ دھو رہے ہیں جامعہ سر سید کے فنڈ سے سیر سپاٹے من پسند افراد کو بیرون ملک بھیج کر نہ صرف لاکھوں روپے کا ضیاع کیا بلکہ دستاویزات کے ثبوت کے ساتھ ،www.tariqjaveed.com پرخبربریک ہونے کے کے بعد بھی وفاقی تحقیقاتی ادارہ ، چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل اور چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن جانب سے بھی کوئی کاروائی نہ کیے جانے کے باعث کئی شک و شبہات جنم لے رہے ہیں جبکہ ذرائع کے مطابق جامعہ سر سید کے اندر 30 سے زائد پی ایچ ڈی اساتذہ موجودگی کے بعد انھیں معلومات سے محروم رکھا گیا کہ پوری یونین کمیٹی زیر اہتمام اٹلی میں نے اساتذہ کو ریسرچ متعلق معلومات کے تبادلے کے لیے کانفرنس میں شرکت کرنی تھی ذرائع کے مطابق جعلی دستاویزات کے ذریعے موجودہ ڈائریکٹر فنائنس مناف ایڈوانی کو اعلی فیکلٹی ممبر ظاہر کر کے ویزا حاصل کرنے کے تمام تر شواہد کے ساتھ گزشتہ دنوں میں خبر شائع کرنے کے باوجود کوئی ایکشن نہیں لیا گیا جبکہ ڈائریکٹر فنائنس مناف ایڈوانی سمیت وائس چانسلر سر سید یونیورسٹی ڈاکٹر ولی الدین ، رجسٹرار سر سید یونیورسٹی سید سرفراز علی سمیت موجودہ انتظامیہ کہ اعلی عہدوں پر فائز افراد اس کیے جانے والے غیر قانونی انسانی اسمگلنگ کے جرم میں ملوث تھے جبکہ ان کے خلاف کابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے زرائع کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں کا ریکارڈ بھی مرتب کر کے ڈائریکٹر جنرل فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی فوری نوٹس لیتے ہوئے ان کے خلاف کاروائی کا اغاز کریں ۔جبکہ چانسلر جاوید انور ، سابقہ جنرل سیکرٹری ارشد خان ، وائس چانسلر ڈاکٹر ولی الدین یونیورسٹی کے کرتا دھرتا تھے انہوں نے بھی اس کرپشن میں بھرپور ساتھ دیا یہ تمام افراد انسانی اسمگلنگ کہ ماسٹر مائنڈ ہیں جبکہ یہ تمام ناجائز کام ان کی ناک کے نیچے ان کی مرضی سے ہوتے رہے ہیں زرائع کے مطابق کرپشن کی خبروں کی اشاعت کے مختلف تحقیقاتی ادارے خصوصاً ایف آئی اے کے اہلکاروں نے یونیورسٹی کا دورہ کر دستاویزی شواہد اکھٹے کئے تھےجس کے بعد وائس چانسلر ڈاکٹر ولی الدین اور رجسٹرار سرسید یونیورسٹی نے اپنے بچاؤ کے لئیے یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلباء کے بااثر والدین سے رابطے کرکے اپنے بچاؤ کےلئے کوششیں شروع کر دیں ہیں دوسری جانب عدالت میں الیکشن کا کیس ہونے کی وجہ سے انتظامیہ لوٹ مار کر رہی ہے
–