کراچی(نمائندہ خصوصی) نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے سندھ کے دورے پر آئے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کے ہمراہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈیزیز (NICVD) کا دورہ کیا، وزیراعلیٰ پنجاب نے ادارے میں مریضوں کی سہولیات، علاج معالجہ اور کارکردگی کا جائزہ لیا تاکہ اسی طرح کا انسٹی ٹیوٹ وہ اپنے صوبے میں قائم کرسکیں۔ اپنے دورے کے دوران دونوں وزرائے اعلیٰ نے ایمرجنسی اور آئی سی یو وارڈز میں مریضوں سے بات چیت کی اور انہیں فراہم کی جانے والی خدمات و دیکھ بھال سے متعلق پوچھ گچھ کی۔مریضوں اور ان کے لواحقین نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزرائے اعلیٰ کو بتایا کہ انہیں ادویات کے ساتھ مفت علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کو بتایا گیا کہ این آئی سی وی ڈی کے صوبے کے مختلف اضلاع میں 10 سیٹلائٹ سینٹرز ہیں جبکہ امراض قلب کے علاج کیلئے مختلف مقامات پر 17 کلینکس کنٹینرز قائم ہیں اور انہیں شہر کے مختلف علاقوں میں پارک کیا گیا ہے جہاں مریض آسانی سے پہنچ سکتے ہیں۔ میڈیا گفتگو: این آئی سی وی ڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ انکے این آئی سی وی ڈی کے دورے کا مقصد معلومات حاصل کرنا اور علاج و دیکھ بھال کے معیار کا جائزہ لینا تھا تاکہ ایسا ہی ادارہ پنجاب میں قائم کیا جاسکے۔ محسن نقوی نے اپنے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے عوامی بھلائی سے متعلق اس طرح کا ادارہ قائم کرنے پر صوبائی حکومت کی تعریف کی۔ نگراں حکومت فنڈز کی دوبارہ تقسیم کی مجاز نہیں: ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا کہ انکا اپنے نگراں وزیر صحت سے کوئی تنازع نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مینڈیٹ کا ایک سادہ سا مسئلہ ہے جس کی غلط تشریح کی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سرجری کیلئے روبوٹس کی خریداری کا بجٹ سبکدوش صوبائی اسمبلی نے پاس کیا تھا جبکہ روبوٹس کی خریداری کا ٹینڈر گزشتہ حکومت نے جاری کیا جسے نگران وزیراعلیٰ نے بغیر کسی قانونی اختیار کے منسوخ کر دیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ایک اور مسئلہ پر غلط فہمی کا شکار افراد سے متعلق میڈیا کو بتایا کہ روبوٹ کی خریداری کیلئے فنڈز کی دوبارہ تقسیم کا معاملہ بھی زیر گردش ہے جس پر نگراں وزیر صحت فنڈز (روبوٹس کیلئے مختص) کو دوبارہ تقسیم کرنا چاہتے ہیں تاکہ ان (فنڈز) کو اسپتال کی بہتری کیلئے استعمال کیا جاسکے۔ جسٹس باقر نے کہا کہ نگراں حکومت ہونے کے ناطے وہ منظور شدہ/ مختص فنڈز (روبوٹس کیلئے) دوبارہ تقسیم و مختص کرنے کے مجاز نہیں اور انکے فنڈز کی دوبارہ تقسیم سے انکار نے میڈیا میں دھوم مچا دی ہے۔